تحریک عدم اعتماد؛ قومی اسمبلی کا اجلاس وقفے کے بعد دوبارہ شروع نہ ہوسکا

eAwazپاکستان

تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کےلیے قومی اسمبلی کا اجلاس صبح ساڑھے 10 بجے شروع ہوا اور آدھا گھنٹہ جاری رہنے کے بعد ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردیا گیا لیکن تاحال دوبارہ شروع نہیں ہوسکا اور اب نماز ظہر کے بعد شروع ہونے کا امکان ہے۔

اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں اپوزیشن کے 176 اور حکومت کے تقریبا 100 ارکان شریک ہیں
سپیکر اسد قیصر نے وقفہ سوالات کا آغاز کرادیا تو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے فلور مانگ لیا۔ شہباز شریف کی تقریر کے دوران حکومتی بنچز سے غدار غدار کے نعرے لگے۔

عدالت نے نظریہ ضرورت کو ہمیشہ کے لیے دفن کردیا، شہباز شریف

شہباز شریف نے کہا کہ پرسوں پاکستان کی تاریخ میں تابناک دن تھا جب عدالت نے نظریہ ضرورت کو ہمیشہ کے لیے دفن کرتے ہوئے وزیراعظم اور ڈپٹی اسپیکر کے غیر آئینی اقدام کو کالعدم قرار دیا۔

ایوان میں شور شرابا

شہباز شریف نے کہا کہ آج سلیکٹڈ وزیراعظم کو شکست فاش دینے جارہا ہوں، آج آپ کو چاہیے کہ صحیح معنوں میں اسپیکر کا کردار ادا کرکے سنہری حروف میں نام درج کرائیں۔ اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران حکومتی بنچز سے بھکاری، امریکہ کے غلام کی نعرے بازی کی جاتی رہی۔

عالمی سازش پر بحث

اسپیکر نے عالمی سازش کا ذکر کرتے ہوئے اس موضوع پر بحث کرانے کا اعلان کیا تو اپوزیشن نے شور شرابا کیا۔ اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ پر من و عن عمل کرونگا۔

شہباز شریف نے اسپیکر کو ٹوکا کہ آپ سپریم کورٹ کی حکم عدولی نہیں کرسکتے، اگر آپ ایسے کرینگے تو بات بہت دور تک جائے گی۔ اپوزیشن لیڈر نے ایوان میں سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھ دیا جس میں آج اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا کہا گیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم آئینی طریقہ سے تحریک عدم اعتماد کا مقابلہ کرینگے، پاکستان کی تاریخ آئین شکنی سے بھری پڑی ہے، 12 اکتوبر 1999 کو بھی آئین شکنی ہوئی، عدالتی تاریخ کا حصہ ہے کہ اعلی عدلیہ نے ڈکٹیٹر کو آئین میں ترمیم کی اجازت دی، عمران خان کہتے ہیں کہ مایوس ہوں لیکن اعلی عدلیہ کا احترام کروں گا۔

سازش کی تحقیقات ضروری ہیں، شاہ محمود

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عدلیہ نے ازخود نوٹس کیوں لیا اور اپوزیشن عدالت کیوں گئی اس کا پس منظر ہے، ڈپٹی اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد سے انکار نہیں کیا، انھوں نے کہا کہ اگر سازش ہو رہی ہے تو اس کی تحقیقات ضروری ہیں، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی اس مراسلے کو دیکھتی ہے تو اسے سنگین قرار دے کر دو فیصلے کرتی ہے، اسلام آباد اور واشنگٹن میں سفارتی احتجاج کیا جاتا ہے جبکہ پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی کے سامنے اس معاملہ کو رکھا جاتا ہے۔

اجلاس ملتوی

شاہ محمود قریشی نے اپنی تقریر جاری رکھنے پر اصرار کیا لیکن اپوزیشن ارکان نے شور مچانا شروع کردیا۔ اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف، بلاول بھٹو زرداری اپنی نشست پر کھڑے ہوگئے۔ اس پر اسپیکر نے اجلاس ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردیا۔

اپوزیشن کی اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات

متحدہ اپوزیشن کے وفد نے صدارتی چیمبر میں اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کی جس میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، عامر ڈوگر جبکہ اپوزیشن کی جانب سے بلاول بھٹو، مولانا اسعد محمود، رانا ثناء اللہ، ایاز صادق، نوید قمر شریک ہوئے۔

اپوزیشن جماعتوں نے اپنے تحفظات سے اسپیکر کو آگاہ کرتے ہوئے فوری ووٹنگ کروانے اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق اجلاس کو چلانے کا مطالبہ کیا۔ اپوزیشن نے کہا کہ ایوان کا ماحول حکومتی ممبران خراب کر رہے ہیں۔

آج اجلاس کے ایجنڈے میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ چوتھے نمبر پر ہے۔ 6 نکاتی ایجنڈے میں وقفہ سوالات اور دو توجہ دلاؤ نوٹس بھی شامل ہیں جب کہ نقطہ اعتراض کو بھی ایجنڈا میں شامل کیا گیا ہے۔

وفاقی کابینہ نے آج تحریک عدم اعتمادپر ووٹنگ سے قبل قومی اسمبلی کے ان کیمرہ سیشن میں لیٹر گیٹ پر بحث کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ سیشن میں سائفر میسیج کا لب لباب پیش کیا جائے گا۔ فواد چوہدری نے بھی کہا ہے کہ ووٹنگ سے پہلے خط پر بحث کروائی جائے گی۔

سورس نیوز ایکسپرس نیوز