جماعت اسلامی کا چیف الیکشن کمشنر سے استعفے کا مطالبہ

eAwazپاکستان

امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سمیت الیکشن کمیشن والوں کو استعفیٰ دینا چاہیے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کی کیا حیثیت رہ گئی ہے۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ الیکشن پر جوڈیشل کمیشن بنائیں، اگر ایسا نہ کیا گیا تو لوگوں میں مایوسی بڑھتی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح وفاقی اور صوبائی حکومت ہے اسی طرح بلدیاتی حکومت بھی ہونی چاہیے، اس وقت جو سیاسی صورتِ حال ہے، اس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ فیصلے میں لوگوں کو یہ امید ہوئی ہے کہ عدالت بھی موجود ہے اور میرٹ پر فیصلے ہو سکتے ہیں، ہم سمجھتے ہیں اس فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کی کیا حیثیت رہ گئی ہے۔

امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا کہ ایم کیو ایم کو پورے کراچی سے فارم 45 کے تحت ایک لاکھ ووٹ بھی نہیں ملا، میرا سوال ان جماعتوں سے ہے جنہوں نے کہا اسمبلی میں نہیں جائیں گے، ان جماعتوں سے پوچھناچاہتا ہوں کہ کیا دھاندلی ہوئی تھی؟ ان جماعتوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو جزوی طور پر قبول کیا ہے، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو قلی طور پر قبول کرنا پڑے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ بلدیاتی ادارے نہیں بلدیاتی حکومت ہونی چاہیے، اس وقت فارم 45 کے بجائے فارم 47 والے اسمبلی میں بیٹھے ہیں، سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے بہت سے سوالات پیدا ہوئے ہیں، ان لوگوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لوڈشیڈنگ سے بچنے کے لیے آئی پی پیز 1994ء سے شروع کی گئیں، لوڈشیڈنگ ویسی کی ویسی ہے، فائدہ آئی پی پیز کو ہوا، آئین کے تحت عوام کا حق ہے ان کے تمام معاہدے عوام کے سامنے رکھیں، سستی بجلی کے ذرائع کے بجائے مہنگی بجلی کو ترجیح دی گئی۔

حافظ نعیم الرحمٰن کا یہ بھی کہنا ہے کہ تین ماہ کے لیے 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو ریلیف دینے کا کہہ رہے ہیں، پہلے بھی ریلیف کا اعلان کیا تھا آئی ایم ایف نے منع کر دیا، 25 فیصد اخراجات میں اضافہ ہوا، پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کیا جا رہا ہے، 26 جولائی کو اسلام آباد میں تاریخی جلسہ ہوگا۔