وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ دوحہ میں ہمارے وفد نے گزشتہ ہفتے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ٹیم کے ساتھ بہت مفید اور تعمیری بات چیت کی ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیر خزانہ نے اپنی ٹوئٹس میں کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد دوحہ سے واپس آیا ہوں، ہم نے مذاکرات میں مالی سال 2022 کے نمایاں خساروں پر تبادلہ خیال کیا جس کی وجہ فروری 2022 میں دی گئی ایندھن کی سبسڈی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے مالی سال 2023 کے اہداف پر تبادلہ خیال کیا، جس میں ہمیں بلند افراط زر، گرتے ہوئے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اور کرنٹ اکاؤنٹ کے بڑے خسارے کے پیش نظر ایک سخت مالیاتی پالیسی اور اپنی مالی پوزیشن کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہوگی، انہوں نے کہا کہ حکومت مالی سال 2023 میں بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم نے ایندھن اور بجلی کی سبسڈی واپس لینے کی ضرورت پر زور دیا جو گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ اپنے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دی تھی۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ حکومت، آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے اور پاکستان کو پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے پرعزم ہے۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف سے پروگرام کی بحالی کے لیے مذاکرات قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہو رہے تھے جہاں ساتویں جائزے پر مذاکرات کیے گئے۔
دوحہ روانہ ہونے سے قبل وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ 2 روز کے اندر آئی ایم ایف سے معاہدہ طے کر کے آؤں گا، اچھی اور مثبت خبر لے کر آؤں گا۔