لاہور: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ریٹیلرز سے مذاکرات کریں گے لیکن انہیں ٹیکس نیٹ میں لانے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
لاہور میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس کے زیر اہتمام پری بجٹ کانفرنس سے وفاقی وزیر خزانہ و سینیٹر محمد اورنگزیب نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنے کے لیے حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کو مل کر کام کرنا ہوگا، ہم صوبوں کی مشاورت سے آگے بڑھیں گے، اگر ملک میں معاشی استحکام چاہتے ہیں تو پرائیوٹائزیشن کی طرف جانا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے تاجر بھائی جو ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں وہ خود ٹیکس نیٹ پر آئیں ، انہیں ہم ہرطرح کی سہولیات فراہم کریں گے، اپریل میں ریٹیلرز کو رضا کارانہ طور پر رجسٹریشن کی سہولت دی گئی، ریٹیلرز ٹیکس نیٹ میں آنے سے آج بھی گریز کرتے ہیں، لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جب وہ ٹیکس نیٹ میں آ جائیں گے انہیں بلاوجہ ہراساں کیا جائے گا۔ ہم ریٹیلرز کو ہرسہولت دیں گے،ان سے مذاکرات کریں گے لیکن انہیں ٹیکس نیٹ میں لانے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اس ملک نے مشکل سے نکلنا ہے تو نجی شعبہ کو آگے آنا ہو گا، پاکستان میں آٹھ سے دس ٹریلین کیش اس وقت مارکیٹ میں گھوم رہا ہے، 24 ویں آئی ایم ایف پروگرام میں ٹیکس میں اسٹرکچلر تبدیلیاں نا کیں تو پھر ہمیں 25 ویں پروگرام میں جانا پڑے گا، اگر ہم نے آئی ایم ایف کے 24ویں پروگرام کے بعد بھی یہ تبدیلیاں نہ کیں تو ہم کو سب کچھ بدلنا پڑ جائے گا، آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان آ چکی ہے یہ پروگرام بہت زیادہ اہم اور لمبا ہو گا، ٹیکس نیٹ ہم نے بڑھانا ہے یہ صرف آئی ایم ایف کے لئے نہیں کرنا بلکہ پاکستان کے لئے کرنا ہے۔
صنعتوں کو یکساں توانائی کا ٹیرف دینا ایک جائز مطالبہ ہے، صنعتیں یہاں پر 25 سے 26 فیصد انٹرسٹ ریٹ پر کام نہیں کرسکتیں، ٹیکس ٹو جی ڈی پی، توانائی اور نجکاری کے معاملے پر بہت اصلاحات کرنی ہیں
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم مکمل ڈیجٹلائزیشن کی طرف جا رہے ہیں اس سے محصولات بڑھیں گی اور شفافیت بھی آ جائے گی، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم مکمل فیل ہوا ہے اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ انہوں نے زور دیا کہ گزشتہ سات سے آٹھ ماہ میں معاشی اشاریے بہتر ہوئے ہیں، اس وقت کرنٹ اکاونٹس خسارہ ایک بلین ڈالر سے کم ہے، کرنسی مستحکم ہے، مہنگائی میں کمی آ رہی ہے اسٹاک ایکسچینج تاریخ کی بلند ترین سطح پر موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نج کاری کے معاملے میں ہم غیر ملکی سرمایہ کاروں کے علاوہ مقامی سرمایہ کاروں کو بھی ساتھ لے کر چل رہے ہیں، پی آئی اے اور اسلام آباد ائیرپورٹ کی نجکاری میں بیرونی سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ لوکل سرمایہ کار بھی شامل ہیں، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے بورڈز کو تبدیل کر رہے ہیں اس میں نجی شعبہ بھی شامل کریں گے۔