اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نو منتخب حکومت نے سابقہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی 4 سالہ معاشی کارکردگی کی رپورٹ جاری کردی جس میں 2013 سے 2018 تک کی لیگی حکومت اور 2018 میں آنے والی تحریک انصاف کی حکومت کا موازنہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق قومی ترقی کی شرح پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں 6.1 فیصد تھی جبکہ یہ پی ٹی آئی حکومت میں 4 فیصد پر آگئی تھی۔
بتایا گیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں مہنگائی 3.9 فیصد تھی جبکہ پی ٹی آئی کے دور میں یہ 10.8 فیصد کی ہوشربا سطح پر پہنچ گئی تھی۔
مالیاتی خسارے کے حوالے سے بتایا گیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں مالیاتی خسارہ 2 ہزار 260 ارب روپے تھا جبکہ پی ٹی آئی کے آخری سال یعنی 2021-2022 میں یہ 5 ہزار 600 ارب ہوچکا ہے۔ قومی آمدن کے تناسب سے شرح ترقی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں 11.1 فیصد تھی جو پی ٹی آئی کا دور ختم ہونے پر آج 9.1 فیصد ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ تحریک انصاف کے دور میں ملکی قرض اور ادائیگیوں کے بوجھ میں ہوشربا اضافہ ہوا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے مالی سال 2017-18 میں جب اقتدار چھوڑا تھا توسرکاری شعبے کا قرض 24 ہزار 953 ارب روپے تھا۔ پی ٹی آئی نے مالی سال 2021-22 میں جب اقتدار چھوڑا ہے تو یہ قرض 42 ہزار 745 ارب روپے کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔
بتایا گیا کہ پاکستان کا مجموعی قرض اور ادائیگیاں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے آخری سال 29 ہزار 879 ارب تھیں۔ عمران خان نے یہ مجموعی قرض اور ادائیگیاں 51 ہزار 724 ارب کی بلند ترین تاریخی سطح پر پہنچا دی ہیں۔
رپورٹ میں تحریک انصاف دور میں غیر ملکی قرض میں تاریخی اضافے کی نشاندہی کی گئی اور کہا گیا کہ سرکاری شعبے کا غیرملکی قرض پاکستان مسلم لیگ (ن) کے گزشتہ دور میں 75.4 ارب ڈالر تھا جو پی ٹی آئی کے دور میں 102.3 ارب ڈالر پر جاپہنچا ہے۔
کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے پونے چار سال میں جی ڈی پی کی شرح سے قرض اور ادائیگیوں کے مجموعی بوجھ میں 100 فیصد اضافہ ہوچکا ہے۔ یہ صورتحال ہماری خودمختاری اور قومی سلامتی کے لئے براہ راست خطرہ ہے۔
بے روزگاری کے حوالے سے بتایا گیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اقتدار چھوڑا تھا تو پاکستان میں بے روزگاروں کی تعداد 35 لاکھ تھی۔ پی ٹی آئی نے اقتدار چھوڑا ہے تو ملک میں بے روزگاروں کی تعداد 95 لاکھ ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں خط غربت یا انتہائی مفلسی میں زندگی گزارنے والے افراد کی تعداد 5 کروڑ50 لاکھ تھی۔ پی ٹی آئی نے اقتدار چھوڑا ہے تو آج یہ تعداد 7 کروڑ 50 لاکھ ہوچکی ہے۔
کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے کے حوالے سے بتایا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں یہ 19.2 ارب ڈالر تھا جبکہ پی ٹی آئی نے اقتدار چھوڑا ہے تو پاکستان کا کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ 20 ارب ڈالرہے۔ یعنی اس میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے دور میں تجارتی خسارہ 30.9 ارب ڈالر تھا جبکہ پی ٹی آئی نے اقتدار چھوڑا ہے تو تجارتی خسارہ 43 ارب ڈالر ہے، مسلم لیگ (ن) نے 2017-2018 میں جب حکومت چھوڑی تھی توپاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر تھے۔ پی ٹی آئی نے حکومت چھوڑی ہے تو غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر10.8 ارب ڈالر ہیں۔