معروف کالم نگار جاوید چوہدری نے 16 اور 17 مئی 2019 کو روزنامہ ایکسپریس میں ’چیئرمین نیب سے ملاقات‘ کے عنوان سے دو کالم تحریر کیے اور ان میں سابق چیئرمین نیب کے ساتھ اس ملاقات کی روداد لکھی۔
اپنے کالم میں انہوں نے لکھا کہ 14 مئی 2019ء کو ان کی چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال سے ملاقات ہوئی، ملاقات میں جاوید چوہدری نے سوال کیا کہ کیا موجودہ حکومت بھی آپ کے ساتھ خوش نہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ بھی مجھ سے خوش نہیں ہیں، یہ بھی چاہتے ہیں عمران خان کا ہیلی کاپٹر کیس بند ہو جائے، بابر اعوان کا ریفرنس، علیم خان اور فردوس عاشق اعوان کے خلاف تفتیش اور سب سے بڑھ کر پرویز خٹک کے خلاف مالم جبہ کی غیر قانونی لیز کی انکوائری رک جائے۔
جاوید چوہدری کے کالم کے مطابق سابق چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی قیادت مجھے ویسے ہی اپنا دشمن نمبر ون سمجھتی ہے، لینڈ گریبرز بھی میرے خلاف ہیں اور ریاستی ادارے بھی خوش نہیں ہیں، یہ سب مل کر اب دباؤ بڑھانے کا کوئی آپشن نہیں چھوڑ رہے۔
کالم میں یہ انکشاف بھی سامنے آیا کہ جاوید اقبال کو کسی عزیز کے ذریعے پیشکش کی گئی وہ نیب سے استعفیٰ دے دیں تو ان کو سینیٹر بنا دیا جائے گا اور پھر کچھ عرصے بعد صدر پاکستان بن جائیں گے۔
جاوید چوہدری کے سوال پر یہ آفر کس نے کی تو جاوید اقبال بولے کہ یہ میں آپ کو چند دن بعد بتاؤں گا۔