لاہور سمیت پنجاب کے دیگر حصوں میں سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوگیا ہے جبکہ بلوچستان اور سندھ میں سیلاب سے فصلوں کی تباہی اور منڈیوں میں سپلائی کم ہونے کے باعث آنے والے روز میں اس میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مارکیٹ کمیٹی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ حکومت، واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارت سے پیاز اور ٹماٹر جیسی اہم اور ضروری سبزیاں درآمد کرنے کے آپشن پر غور کر رہی ہے۔
سیکریٹری لاہور مارکیٹ کمیٹی شہزاد چیمہ نے بتایا کہ ’اس وقت ہمارے پاس بلوچستان سے پیاز اور ٹماٹر کی بہت محدود سپلائی ہے، ہم ان دنوں بلوچستان سے جو پیاز وصول کر رہے ہیں وہ اچھے معیار کی نہیں ہے کیونکہ یہ بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے گیلی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ صورتحال ان 2 اہم ترین سبزیوں کی قیمتوں میں 300 روپے فی کلو تک اضافے کا باعث بنی ہے جو کہ بارشوں اور سیلاب سے پہلے 80 سے 95 روپے فی کلو مل رہی تھیں‘۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ’آئندہ 3 ماہ میں مارکیٹ میں سپلائی کم ہونے کی وجہ سے ان 2 سبزیوں سمیت چند دیگر سبزیوں کی قیمتوں میں مزید اضافہ متوقع ہے‘۔
شہزاد چیمہ کے مطابق پنجاب کے بڑے شہروں خصوصاً لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالا، راولپنڈی، سرگودھا، ساہیوال، ملتان اور بہاولپور سمیت دیگر صوبوں کو بھی اس وقت طورخم بارڈر کے ذریعے افغانستان سے ٹماٹر اور پیاز سپلائی ہو رہی ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ’طورخم بارڈر پر روزانہ ٹماٹر کے 100 اور پیاز کے 30 کنٹینرز موصول ہو رہے ہیں جن میں سے روزانہ کی بنیاد پر ٹماٹر کے 2 کنٹینرز اور پیاز کا ایک کنٹینر لاہور لایا جاتا ہے، یہ تعداد لاہور میں طلب کو پورا کرنے کے لیے انتہائی کم ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں تفتان بارڈر کے راستے ایران سے سبزیوں کی درآمد قابل عمل نہیں ہے کیونکہ ایرانی حکومت نے اپنی درآمدات اور برآمدات پر ٹیکس بڑھا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’بھارت سے واہگہ بارڈر کے ذریعے پیاز، ٹماٹر اور دیگر سبزیوں کی درآمد ہی اس کمی کو پورا کرنے اور قیمتوں کو برقرار رکھنے کا واحد آپشن نظر آتا ہے، ہم نے سنا ہے کہ حکومت ان دنوں اس آپشن پر غور کر رہی ہے‘۔
شہزاد چیمہ نے پیش گوئی کی کہ آنے والے دنوں میں کھجور اور کیلے کی قیمتیں بھی بڑھیں گی کیونکہ سندھ میں زیادہ تر باغات سیلاب سے تباہ ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب کے باعث بلوچستان یا دیگر علاقوں سے سیب کی سپلائی بھی بند ہوگئی ہے تاہم زیادہ تر تاجروں نے پھلوں کی بڑی مقدار پہلے ہی ذخیرہ کر رکھی تھی، امید ہے کہ ان کی قیمتیں مستحکم رہیں گی۔
مارکیٹ میں ایک سبزی فروش نے کہا کہ ’بلوچستان سے آنے والی گوبھی کی قیمت ان دنوں 200 سے 250 روپے فی کلو تک ہے، جو اگست کے پہلے ہفتے میں 100 روپے فی کلو تھی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ منڈی میں 5 کلو پیاز اور ٹماٹر کی قیمت 1200 روپے سے تجاوز کر گئی ہے۔
واضح رہے کہ مئی سے پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے سے پہلے ہی کھلی منڈیوں میں پھلوں، سبزیوں اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہو چکا تھا۔
مئی میں آلو، پیاز، ٹماٹر، لہسن، ادرک اور کھیرے کی فی کلو قیمت بالترتیب 27 روپے، 63 روپے، 66 روپے، 140 روپے، 205 روپے اور 57 روپے تھی۔