عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار

eAwazپاکستان

لاہور ہائی کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کو بذریعہ ویڈیو لنک عدالت میں پیش کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔

جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے 15 جولائی 2024 کو وزارت داخلہ کی جانب سے جاری عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا۔

لاہور ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ قانون کے مطابق اس معاملے کو کابینہ کے سامنے پیش کیا جاتا۔ دہشت گردی قوانین کے تحت انفرادی طور پراس کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جاسکتا۔ وزارت داخلہ نے کابینہ کی منظوری کے بغیر ویڈیو لنک پر پیش کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ اے ٹی اے کے تحت جرائم انتہائی خطرناک ہوتے ہیں مگر آئین ملزمان کے بنیادی حقوق کی بات کرتا ہے۔

فیصلے کے مطابق جسمانی ریمانڈ میں ملزمان کو ویڈیو لنک پر پیش کرنے سے بنیادی حقوق متاثر ہوسکتے ہیں۔ اے ٹی اے کے قانون میں کئی ترامیم ہوچکی ہیں مگر جسمانی ریمانڈ کی سیکشن 21 ای میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ ٹرائل کے دوران عدالت میں ملزم کو ویڈیو لنک پر پیش کیا جاسکتا ہے مگر جسمانی ریمانڈ پر ویڈیو لنک کے ذریعے پیش نہیں کیا جاسکتا۔ بانی پی ٹی آئی کی درخواست کو منظور کیا جاتا ہے۔

عمران خان نے لاہور میں 9 مئی کے 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کے لیے ویڈیو لنک کا نوٹیفکیشن چیلنج کیا تھا۔