اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی جانب سے الیکشن کمیشن کا نااہلی کا فیصلہ فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے توشہ خانہ ریفرنس کیس میں نااہلی کے فیصلے کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔ عمران خان کی جانب سے وکیل بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے، جہاں انہوں نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف دلائل دیے۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں الیکشن کمیشن کی جانب سے مصدقہ فیصلے کی نقول فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس میں جلدی کیا ہے؟ جس پر بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ ہم نے چند دن بعد الیکشن لڑنا ہے اور نااہلی کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے ۔ عدالت کے سوال پر وکیل نے بتایا کہ عمران خان کے خلاف 63 ون پی کے تحت کارروائی کی گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ نااہلی تو اس حد تک ہی ہے جس کے لیے وہ پہلے منتخب ہوئے تھے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی درخواست میں کوئی جلدی نہیں، مصدقہ نقل آجائے تو سن لیں گے ۔ وکیل نے بتایا کہ کرم میں 30 اکتوبر کو الیکشن ہے، ہم نے الیکشن میں حصہ لینا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ الیکشن لڑنے میں تو کوئی حرج نہیں ۔ وکیل نے استدعا کی کہ عدالت الیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کر دے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کس کو معطل کریں؟ عدالت کے سامنے الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہی نہیں ہے ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عمران خان واپس پارلیمنٹ تو نہیں جانا چاہتے، جس وجہ سے جلدی ہے ۔ جس سیٹ سے عمران خان نوٹیفائی ہوئے تھے، نااہلی صرف اس حد تک ہے ۔یہ عدالت کوئی نئی مثال قائم نہیں کرنا چاہتی۔عدالت لکھ کر دے گی، توقع کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن آپ کو مصدقہ کاپی دے دے گا ۔