نوکری کا جھانسے میں آ کر لاؤس جا کر پھنسنے والے 44 پاکستانیوں کو بازیاب کروالیا گیا جہاں اِن پاکستانی شہریوں کو قید کرکے 13 گھنٹے جبری مشقت کروائی جاتی تھی۔
رپورٹ کے مطابق 44 پاکستانی شہریوں کو لاؤس میں جعلی کمپنی نے نوکری کا جھانسہ دے کر پھنسایا اور زبردستی غیر قانونی کام کرنے پر مجبور کیا گیا، ان غیر قانونی کاموں کے ذریعے جعلی سوشل میڈیا اکاؤںٹ بنا کر معصوم لڑکیوں کو غیر اخلاقی مقاصد کے تحت پھنسایا جاتا تھا۔
گلگت بلتستان کے سیکریٹری اقبال حسین خان نے ڈان کو بتایا کہ 44 پاکستانیوں میں سے 24 افراد کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے، ان افراد نے رواں سال اگست میں گلگت بلتستان کے محکمہ داخلہ سے بذریعہ انٹرنیٹ رابطہ کرکے صورتحال سے آگاہ کیا تھا۔
محکمہ داخلہ کو بتایا تھا کہ 44 پاکستانی شہری انتہائی مشکل حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور ساتھ ہی ان کے پاسپورٹ بھی ضبط کر لیے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا تھا کہ ان لوگوں کو چینی ترجمان کے طور پر ملازمت کا جھانسہ دے کر لاؤس بلایا گیا اور غیر قانونی اور وحشیانہ کام کرنے پر مجبور کیا گیا۔
جبکہ جعلی کمپنی پاکستان شہریوں کو ایک عمارت میں قید کرکے ان سے جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹ بنا کر معصوم لڑکیوں کو غیر اخلاقی ملازمت کے لیے قائل کرنے پر مجبور کرتی تھی۔
گلگت بلتستان کے سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ اگر یہ افراد اپنا کام کرنے میں ناکام رہتے تو انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا اور روزانہ 13 گھنٹے انتہائی کم معاوضے پر جبری مشقت کروائی جاتی تھی۔
اس کے علاوہ اگر یہ افراد پاکستان واپس جانے کی درخواست کرتے تو ان سے بھاری رقم کا مطالبہ کیا جاتا تھا۔