پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میں نے خود سیاسی زندگی کا انتخاب نہیں کیا، میرے نانا اور والدہ کے قتل کے بعد مجھے کم عمری میں سیاست میں آنا پڑا۔
امریکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی حکومتی اتحاد کی دوسری بڑی جماعت ہیں، میرا وزیر خارجہ بننا میری پارٹی کے لیے ہضم کرنا مشکل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کے مسائل کو مل کر حل کرنا ہوگا، اتحاد میں شامل جماعتوں کو جمہوریت کی بحالی، انتخابی اصلاحات، ملکی مسائل کے حل کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔
پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ ہم آزادانہ اور منصفانہ انتخابات چاہتے ہیں، الیکشن کے لیے انتخابی اصلاحات لانا لازمی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کو حال ہی میں وہی تجربہ ہوا، جو امریکی عوام کو 6 جنوری کے ٹرمپ واقعے میں ہوا تھا۔
بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ عمران خان نے آئینی بغاوت کی کوشش کی، وہ پاکستانی عوام کے عمومی امریکی مخالف جذبات کا فائدہ اُٹھارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان ملک کے 70 فیصد سیاسی نمائندوں کو غدار قرار دے کر خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کا ہمارا فیصلہ اُن کے دورہ روس سے بہت پہلے لیا گیا تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں فاشسٹ حکمرانوں کی اندھی تقلید کی جاتی ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پاکستان کی اکثریت کو ڈکٹیٹ کیا جائے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان کے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اچھے تعلقات تھے، بائیڈن کے آنے، افغان انخلاء کی پیچیدگیوں کے بعد سے پاک امریکا تعلقات میں مشکلات آئیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے خود سیاسی زندگی کا انتخاب نہیں کیا، میرے نانا اور والدہ کے قتل کی وجہ سے مجھے کم عمری میں سیاست میں آنا پڑا۔