اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نیب اور پاکستان کی معیشت ساتھ نہیں چل سکتے ہم نے نیب کو ختم کرنا ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب پیپلز پارٹی نے حکومت کی حمایت کی تو ایک معاہدہ کیا جس کے تحت حکومت کو بجٹ اور پی ایس ڈی پی ہمارے ساتھ مل کر بنانا تھا مگر اس پر عمل نہیں کیا گیا، مل کر بجٹ بناتے تو اچھا ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو بجٹ پر اپوزیشن سے بھی بات کرکے ان کی تجاویز لینی چاہیے تھی، اس سے اچھا تاثر جاتا، شہباز شریف نے چارٹر آف اکانومی کی بات کی تھی، پاکستان کا لانگ ٹرم مسئلہ اس کے بغیر حل نہیں ہوگا، یہ چارٹر سب کے مشورے سے بنانا ہوگا، کہیں سے ڈکٹیٹ نہیں ہوگا، ہمیں دنیا کو پیغام دینا ہوگا کہ پاکستان نے اپنی معیشت کیلئے 20 سالہ پلان بنایا ہے۔
چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ سیاست آگے بڑھانے کے لیے ایک دوسرے کو جیل بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن پی ٹی آئی حکومت میں باجوہ ڈاکٹرائن کے نام پر اپوزیشن نشانے پر تھی، 18 ویں ترمیم، این ایف سی ایوارڈ اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو ختم کرنے کی سازش کی گئی۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حجم میں 27 فیصد اضافے پر حکومت کا شکریہ ادا کرتا ہوں، اس منصوبے کو آئینی تحفظ دینا چاہیے جب کہ اس ملک کے لوگوں کا مسئلہ سیاسی بیان بازی نہیں بلکہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور غربت ہے، دودھ پر 18 فیصد ٹیکس لگانا کسی سیاستدان کا نہیں بابو کا فیصلہ ہوگا، حکومت اب تک مہنگائی کو قدرے کم کرنے میں کامیاب ہوئی ہے، نگران حکومت کے فیصلے سے کسانوں کو نقصان ہوا تھا، کسانوں کے نقصان کے ازالے کے لیے پالیسی لانی چاہیے تھی، حکومت کو تجویز ہے پاکستان کو زراعت میں بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
چیئرمین پی پی نے اشیاء پر سیلز ٹیکس جمع کرنے کا اختیار صوبوں کو دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر صوبے ہدف حاصل نہیں کرتے تو اپنے بجٹ سے ہدف پورا کریں گے، سرپلس سیلزٹیکس کی صورت میں صوبے اضافی ریونیو اپنے پاس رکھیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نیب اور پاکستان کی معیشت ساتھ نہیں چل سکتے، بیوروکریٹ نیب کی وجہ سے کام کرنا نہیں چاہتا، ہم نے نیب کو ختم کرنا ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو نیب سے ایس آئی ایف سی کی طرح مستثنیٰ کرادیں،نیب کے سب سے بڑے حامی بھی شاید آج کل نیب کے خاتمے کی حمایت کریں۔