وزیراعظم شہباز شریف نے بشکیک میں پاکستانی سفیر کو پاکستانی طلبہ کی ہر ممکن مدد کرنے کی ہدایت کردی۔
وزیراعظم نے کرغزستان میں پاکستانی اور دیگر ممالک کے طلبہ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور وہ مسلسل اپنے آپ کو صورت حال سے آگاہ رکھے ہوئے ہیں۔
شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستانی سفیر حسن علی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور پاکستانی طلبہ کو ہر قسم کی مدد و معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے پاکستانی سفیر کو خود ہاسٹلز کا دورہ کر کے طلبہ سے ملاقات کی ہدایت کی۔
وزیراعظم آفس کے مطابق پاکستانی سفیر نے وزیراعظم کو بتایا کہ واقعے میں کوئی پاکستانی جاں بحق نہیں ہوا، پاکستانی سفیر نے وزیراعظم کو بتایا کہ سفارتخانہ زخمی طلبہ کی معاونت کر رہا ہے۔
شہباز شریف نے پاکستانی سفیر کو تاکید کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کے والدین سے مسلسل رابطے میں رہیں اور ان کومعلومات فراہم کرتے رہیں، جو زخمی طلبہ پاکستان واپس آنا چاہتے ہیں، ان کی فوری واپسی کا انتظام کیا جائے، زخمی طلبہ کی واپسی کے اخراجات حکومت پاکستان برداشت کرے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ کرغزستان میں صورتحال کی خود نگرانی کر رہا ہوں، اس صورتحال میں اپنے طلبہ کو بالکل اکیلا نہیں چھوڑیں گے، حکومت پاکستان کرغزستان کی حکومت کے ساتھ بھی رابطے میں ہے۔
دوسری جانب کرغزستان میں تعینات پاکستانی سفیر نے کہا ہے کہ حالات معمول پر آنے تک پاکستانی طلبہ گھروں پر رہیں، مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطے میں ہیں۔
پاکستانی سفیر کا کہنا ہے کہ طلبہ کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ کرغزستان میں پاکستانی سفارتخانے کا پیغام موصول ہوا ہے، پاکستانی سفارتخانہ کرغز حکام سے رابطے میں ہے، پاکستانیوں کی حفاظت انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کرغزستان میں پاکستان کے سفیر اور ان کی ٹیم ایمرجنسی نمبروں پر موجود ہے، فراہم کردہ دونوں نمبرز واٹس ایپ پر بھی موجود ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ سفیر اور ان کی ٹیم نے اب تک طلبہ اور ان کی فیملیز کی سیکڑوں ٹیلی فون کالز کا جواب دیا ہے، کالز ٹریفک زیادہ ہونے سے نمبرز پر رابطہ نہ ہوسکے تو میسج یا واٹس ایپ میسج کردیں۔
بشکیک میں میڈیکل کے پاکستانی طالبعلم محمد عبداللہ نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جھگڑا کرغز طلبہ کی جانب سے مصری طالبات کو ہراساں کرنے پر شروع ہوا۔
پاکستانی طالبعلم کا کہنا ہے کہ کرغز طلبہ کے خلاف مصری طلبہ کے ردعمل کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے، کرغز طلبہ پورے بشکیک میں غیرملکی طلبا و طالبات پر حملے کر رہے ہیں۔
ایک مزید پاکستانی طالب علم کا کہنا ہے کہ پاکستانی طالبات کو ہراساں کیا جارہا ہے، ہوسٹل میں لڑکوں اور لڑکیوں پر تشدد کیا گیا۔
طلبہ نے پاکستانی سفارت خانے کے عدم تعاون کی شکایت بھی کی ہے۔
کرغزستان میں پاکستانی طالبعلم معاذاللہ نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے ہاسٹل پر بھی حملے کیے گئے، ہماری خواتین پر بھی حملے کیے گئے۔
معاذ اللہ کا کہنا ہے کہ ہم سب بہت ڈرے ہوئے ہیں، سفارتخانہ کوئی مدد نہیں کررہا، جو ایجنٹس ہمیں لائے ہیں، وہ بھی غائب ہیں، ہم اپارٹمنٹس میں بجلی بند کر کے بیٹھے ہیں۔
طالبعلم حسن نے جیو نیوز کو بتایا کہ میں یہاں ڈاکٹر بننے آیا تھا، گینگ کی شکل میں ہمارے لڑکوں کو مارا جارہا ہے، ہمارے لوگوں کو گھروں میں گھس کر مارا جارہا ہے۔
کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں 13 مئی کو بودیونی کے ہاسٹل میں مقامی اور غیرملکی طلبہ میں لڑائی ہوئی تھی، جھگڑے میں ملوث 3 غیرملکیوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔