وزیراعظم شہباز شریف نے تباہ حال معیشت کو مستحکم کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے جمعہ کو کہا کہ حکومت درآمدی ایندھن پر انحصار کم کرنے کے لیے جلد ہی 6ہزار سے 7 میگاواٹ شمسی توانائی کے منصوبے شروع کرے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان امریکا بزنس فورم کے وفد سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کا فروغ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، درآمدی ایندھن پر انحصار کم کرنے کے لیے قلیل مدتی اور طویل المدتی منصوبوں پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ قابل تجدید ذرائع سے 7ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ حکومت قومی معیشت کو مضبوط کرنے کے مقصد کے ساتھ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے حالات سازگار کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
وفد میں پاکستان امریکا بزنس فورم کے سیکریٹری جنرل وقار خان، صدر ریاض حسین اور سینئر نائب صدر انور اعظم شامل تھے، اجلاس میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی اور اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔
وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ یہ اتحاد مشکل وقت میں سیاست پر ریاست کو ترجیح دینے کے مقصد کے ساتھ اقتدار میں آیا، حکومت نے معیشت کی بحالی اور ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے مشکل فیصلے کیے ہیں، انہوں نے گزشتہ حکومت کو معیشت کو نقصان پہنچانے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ محنت کے ذریعے ملکی ترقی یقینی بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔
کفایت شعاری کے اقدامات کے طور پر انہوں نے لگژری اشیا کی درآمد پر پابندی کے ساتھ ساتھ غیرضروری سرکاری اخراجات میں کمی کا ذکر بھی کیا۔
مندوبین نے وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے معیشت کی بحالی، برآمدی صنعت کو سہولیات کی فراہمی اور سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا۔
انہوں نے وزیراعظم کو اپنے مسائل سے آگاہ کیا اور مختلف متعلقہ امور پر رائے بھی دی۔
وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ہدایت کی اور انہیں حکومت کی جانب سے ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
دریں اثنا پارلیمانی سیکریٹری برائے خزانہ و محصولات رانا محمد اسحاق نے جمعہ کو دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف پیکج کی منظوری کے بعد ڈالر کی قیمت 190 روپے تک آ جائے گی۔
پارلیمانی سیکریٹری نے یہ دعویٰ پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین کی جانب سے کھانے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے پیش کیے گئے کال اٹینشن نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کیا اور یہ وٹس ایک ایسے موقع پر پیش کیا گیا جب پاکستانی روپیہ تاریخ کی کم ترین سطح پر آگیا ، فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق اوپن مارکیٹ ڈالر 250 تک ٹریڈ کر رہا تھا۔
نیوز سورس ڈان نیوز