متحدہ اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع کروائے جانے کے بعد 31 مارچ کو وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کے دوران ’خط‘ لکھ کر دھمکی دینے والے ملک کا نام لینے کے بعد اسے اپنی غلطی قرار دیا، جس پر لوگ میمز بناتے دکھائی دیے۔
عمران خان نے پہلی بار 27 مارچ کو اسلام آباد میں جلسے سے خطاب کے دوران انکشاف کیا تھا کہ ان کے پاس بیرون ملک کی جانب سے ان کی حکومت گرائے جانے کی سازش کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں اور پھر انہوں نے ایک ’خط‘ دکھایا تھا
اب انہوں نے 31 مارچ کو قوم سے خطاب کے دوران اس ’خط‘ کا ذکر کرتے ہوئے پہلے امریکا کا نام لیا پھر انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا اور کہا کہ ان کے کہنے کا مطلب ہے کہ باہر سے کسی ملک سے۔
عمران خان نے خطاب کے دوران کہا کہ 8 یا 7 مارچ کو انہیں باہر سے ایک امریکا سے، ان کے کہنے کا مطلب ہے، باہر سے کسی ملک سے پیغام ملتا ہے۔
وزیر اعظم کی جانب سے براہ راست خطاب کے دوران ’امریکا‘ کا نام لیے جانے اور پھر یہ کہنے کہ ان کے کہنے کا مطلب ہے ’باہر سے، کسی ملک سے‘ کہنے پر ٹوئٹر پر میمز بنائے گئے اور لوگ طرح طرح کے تبصرے کرتے دکھائی دیے۔
بعض لوگوں وزیر اعظم کی جانب سے ’امریکا‘ کا نام لیے جانے اور پھر اسے اپنی غلطی قرار دیے جانے پر مذاق کیے اور لکھا کہ واقعی ان سے غلطی ہوئی، ان کی زبان پھسل گئی یا پھر انہوں نے جان بوجھ کر نام لینے کے بعد اسے اپنی غلطی قرار دیا؟