وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہماری حکومت کا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہائبرڈ ماڈل ہے تو ہمارے لیے پیپلز پارٹی کا تعاون بھی اتنا ہی ضروری ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہ بلاول بھٹو نے جو اعتراضات کیے وہ درُست بھی ہیں، ہماری پارٹی قیادت اور حکومت کو وہ اعتراضات دور کرنے چاہئیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر صورت حال ویسی ہی ہے جیسے بلاول نے بتائی ہے تو اس کی ہمیں فائن ٹیوننگ کرنی چاہیے، کولیشن کو اکٹھے اور متحد رکھنا ہمارا فرض ہے۔ سیاسی ایفرٹ کا لیول بڑھنا چاہیے، ایسی کوئی بھی آواز آئے اسے فوری طور پر ٹھیک کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کے جو لوگ سیاسی رابطے بڑھاتے ہیں ان میں میرا نام شامل نہیں لیکن وہ لوگ اس پر کام کر رہے ہیں، شہباز شریف خود انوالوڈ ہیں۔
وزیر دفاع نے مزید کہا اس وقت جو ہائبرڈ ارینجمنٹ جاری ہے وہ ذاتی مفادات کیلئے نہیں بلکہ پاکستان کو دلدل سے نکالنے کیلئے ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کے احتجاج سے تھوڑا بہت خلل تو پڑیگا لیکن اب یہ کوئی سیاسی خطرہ نہیں رہا۔
انہوں نے کہا کہ گنڈاپور نے پچھلے جو دو تین احتجاج کیے وہ فکسڈ تھے اورانہوں نے بانی پی ٹی آئی کی مرضی سے یقین دہانیاں کرائی ہوئی تھیں اور غائب بھی انہی کی مرضی سے ہوئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پنجاب کے لیڈرز کے پی میں چھپے ہوئے اور جلوسوں میں نہیں آتے، یہ سارے کسی نہ کسی طرح ڈیل چاہتے ہیں اور منتیں ترلے کر رہے ہیں، پی ٹی آئی کے سینیٹرز اپنے ہی لوگوں کی مخبری سے گرفتار ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نےکہا ہےکہ ن لیگی حکومت معاہدے پر عمل نہیں کررہی، آئين سازی کے وقت کی گئی باتوں سے پيچھے ہٹ گئی ہے، وفاق میں نہ عزت دی جاتی ہے ، نہ سیاست کی جاتی ہے، نہ معاہدے پر عمل ہو رہا ہے۔
کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےان کا کہنا تھا کہ وہ احتجاجاً جوڈيشل کمیشن سے علیحدہ ہوئے ہیں، جوڈیشل کمیشن میں ہوتا تو آئینی بینچ میں فرق پر بات کرتا، دیہی سندھ سے سپریم کورٹ میں جج ہوتے تو برابری کی بات کرتا، سندھ کے ساتھ بار بار تفریق اور الگ سلوک نظر آتا ہے۔