گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہے۔
انسٹیٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینجمنٹ (آئی سی ایم اے) کی تقسیم اسناد کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک سال قبل پاکستان کو ایک انتہائی چیلنجنگ میکرو اکنامک ماحول کا سامنا تھا، مہنگائی 38 فیصد تک پہنچ گئی تھی، زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے تھے اور زر مبادلہ کی شرح بہت دباؤ میں تھی۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ آج مہنگائی تیزی سے نیچے آرہی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً 8 ارب امریکی ڈالر تک بڑھ گئے ہیں، جلد زرمبادلہ کے ذخائر جلد 9 ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کر جائیں گے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کافی حد تک کم ہو گیا ہے، روپیہ مستحکم ہے اور بے یقینی بھی کم ہوئی ہے۔
جمیل احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دوطرفہ اور کثیر الجہتی شراکت دار اپنی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں، اسٹاک مارکیٹ بھی نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ہمیں غیر مقبول مگر ضروری اقدامات اٹھانے پڑے، مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ پر دباؤ کو کم کرنے کے لیے شرح سود 22 فیصد تک بڑھا دی، حکومت نے غیر ضروری موجودہ اخراجات کو روک کر مالیاتی استحکام کا کام بھی کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مربوط پالیسی اب مطلوبہ نتائج دے رہی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے معیشت کو درپیش دیرینہ مسائل سے نمٹنے کے لیے نئے تناظر اور اختراعی حل کی ضرورت پر زور دیا، انہوں نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی، تکنیکی ترقی، سائبر سیکیورٹی کے خطرات اور مالیاتی ایجادات اقتصادی اور مالیاتی استحکام کے خطرات میں نئی جہتیں شامل کر رہے ہیں۔