قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پراپوزيشن اورحکومتی ارکان آمنے سامنے آگئے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں شروع ہوا تو ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے قومی اسمبلی میں کاروائی اور طریقہ کار کے قواعد 2007 کے قاعدہ 288کے تحت تحریک پیش کرنے کے حوالے سے ایوان میں تحریک پیش کی۔
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے اجازت ملنے کے بعدپارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کیلئے قومی اسمبلی کا ایوان دینے کی تحریک پیش کی جسے کثرت رائے سے منظورکر لیا گیا۔
بعد ازاں نکتہ اعتراض پر ن لیگ کے خواجہ آصف نے کہا کہ رات کو ہمسایہ بھارت میں پیٹرول 10 روپے کم ہوا ہے مگر ہمارے ملک میں مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے حکمرانوں کو عوام کے بنیادی حقوق سے کوئی دلچسپی نہیں اور چینی 160 روپے ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ عمران خان نے کہا تھا مہنگائی ہوتی ہے تو حکمران چور ہے، اب ہم اس کنٹینر والے کو ڈھونڈ رہے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ یہاں انگوٹھے لگانے نہیں عوام کے حقوق کی حفاظت کرنے آئے ہیں، ایوان کو عضوِ معطل بنا دیا گيا ہے۔
اس کے بعد رانا تنویر نے کورم کی نشاندہی کر دی اور کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس پیر شام 6 بجے تک ملتوی کر دیا۔
دوسری جانب ایوان بالا میں بھی سینیٹ میں بھی گرما گرمی جاری رہی۔ پیپلز پارٹی کے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ راتوں رات عوام پر شب خون مارا گیا اور ایوان کی کارروائی ایسے چل رہی ہے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔
قائدِ ایوان وسیم شہزاد نے سینیٹ کے شور شرابے میں جملہ دیا کہ آئینہ اُن کو دکھایا تو بُرا مان گئے۔
بعد میں پریس کانفرنس میں وسیم شہزاد کا کہنا تھا کہ اب بھی حکومت ایک لیٹر پیٹرول پر 35 روپے اپنی جیب سے دے رہی ہے جبکہ وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا کہ اوگرا نے 11 روپے بڑھانے کا کہا لیکن ہم نے پھر بھی کم بڑھائے۔