اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی بڑی اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے دو صوبوں میں اپنے گورنروں کی تقرری کے بعد وفاقی حکومت میں بھی شامل ہونے کا اصولی فیصلہ کرلیا۔
پیپلز پارٹی کو 8 وزارتیں ملنے کا امکان ہے تاہم وزارتوں کے انتخاب اور تعداد کے حوالے سے حتمی فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔
گو کہ پیپلزپارٹی کی وفاقی حکومت میں شمولیت کے بارے میں اسلام آباد میں موجود پارٹی کے اہم ذرائع کی جانب سے باضابطہ طور پر کوئی اعلان یا تصدیق نہیں کی گئی لیکن اس فیصلے کو فی الوقت امکان ظاہر کرتے ہوئے اسے یکسر مسترد بھی نہیں کیا۔
ذرائع کے مطابق یہ پیشرفت گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والی ون آن ون ملاقات کے بعد سامنے آئی۔
بتایا گیا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں دونوں صوبوں کے گورنرز کی نامزدگی کا معاملہ زیر بحث آیا جبکہ مسلم لیگی ذرائع کے مطابق ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو کو وفاقی حکومت میں شامل ہونے کی باضابطہ دعوت دی، بعض وزارتوں کا موضوع بھی زیر بحث آیا۔
ایک سوال کے جواب میں مذکورہ ذرائع نے پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی بحیثیت وزیر خارجہ سابقہ کارکردگی کو ملک کے خارجہ امور میں کارکردگی کا شاندار عرصہ قرار دیا۔
مذکورہ ذرائع کے مطابق مجوزہ فیصلے پر عملدرآمد کے نتیجے میں پیپلز پارٹی کو 8 وزارتیں مل سکتی ہیں جبکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن پہلے ہی پیپلزپارٹی کی روبینہ خالد کو بنانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 8 فروری 2024 کے عام انتخابات کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے دوسری جماعتوں کی حمایت سے مرکز میں حکومت بنانے کے لیے تعاون پر اتفاق کیا تھا
اس وقت چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ہم وفاق میں حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور (ن) لیگ کے وزارت عظمٰی کے امیدوار کو ووٹ دیں گے۔