ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی 3 اپریل کی رولنگ پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے از خود نوٹس کیس کا فیصلہ سنادیا
سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے متفقہ فیصلہ دیا کہ ڈپٹی اسپیکر کی 3 اپریل کی رولنگ آئین سے متصادم قرار دیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے اس اہم ترین کیس کی سماعت کی جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی شامل ہیں۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ فیصلہ سنانے کیلئے 8 بجکر 26 منٹ پر کمرہ عدالت میں پہنچا۔
سپریم کورٹ نے فیصلہ سنانے سے قبل چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو سپریم کورٹ میں طلب کیا جس پر وہ فوری طور پر سپریم کورٹ پہنچے۔
پانچ رکنی بینچ عدالت میں پہنچا تو انہوں نے چیف الیکشن کمشنر سے الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے استفسار کیا جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہمیں 90 روز میں الیکشن کرانے کیلئے تیار رہنا چاہیے، الیکشن کمیشن ہر وقت تیار ہے الیکشن کرانے کے لیے لیکن ہمیں حد بندی کرنی ہیں لہٰذا ہمیں 6 سے 7 ماہ چاہئیں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے سے قبل پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے انتخابی اصلاحات سے متعلق سپریم کورٹ میں معروضات جمع کروائیں۔ چیف جسٹس نے بلاول سے کہا تھا کہ ساڑھے 7 بجے سے قبل تفصیلات جمع کرائیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے آج کی سماعت میں ریمارکس دیے کہ ایک بات تو ہمیں نظر آرہی ہے کہ اسپیکر کی رولنگ غلط ہے۔
سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل خالد جاوید خان بھی ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کا دفاع کرنے سے دستبردار ہوگئے۔