وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمیں بھیک نہیں عالمی برادری سے انصاف چاہیے، سیلاب عالمی تباہی ہے اور اس کا ادراک بھی عالمی سطح پر ہونا چاہیے، اس وقت ہم ریلیف اور ریسکیو مرحلے میں ہیں جس کے بعد تعمیر نو کے مرحلے میں داخل ہوں گے۔
فرانسیسی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے 1500 سے زائد اموات ہوئی ہیں، سیلاب کے بعد صحت اور خوراک جیسے بحرانوں کا سامنا ہے، پاکستان کو اس وقت 30 ارب ڈالر امداد کی ضرورت ہے، پڑوسی ملک بھارت ہمیں معاونت کی پیشکش کرنے میں ناکام رہا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی فسطائی، اسلاموفوبیا پر مبنی پالیسی کی وجہ سے وہاں مسلمان غیر محفوظ ہیں، بھارت کے ساتھ اس وقت کسی قسم کے رابطے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کی، جموں و کشمیر کی جغرافیائی حدود میں تبدیلی اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ بھارت جموں و کشمیر میں غیر قانونی طور پر قابض ہے، وہاں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں پر ظلم ڈھایا جارہا ہے، جموں و کشمیر میں بھارت نے 5 اگست 2019ء کو یک طرفہ غیرقانونی قدم اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ آج کا بھارت سیکولر نہیں، جیسا کہ ان کے بانی رہنما چاہتے تھے، بدقسمتی سے آج کا بھارت ایک تبدیل شدہ ملک ہے اس کے ساتھ تعلقات کی ہماری طویل تاریخ ہے، یقین ہے کہ ہم مستقبل میں نوجوان نسل کو ایک دوسرے کے ساتھ امن کے ساتھ رہتا دیکھیں گے۔
وزیر خارجہ نے انٹرویو میں مزید کہا کہ طالبان نے عالمی برادری سے کیے وعدے پورے نہیں کیے، طالبان کی وعدہ خلافی کی وجہ سے ان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا گیا، دکھ ہوا کہ طالبان نے لڑکیوں کو سیکنڈری اسکول جانے کی اجازت نہیں دی۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ نے نوجوان لڑکی کی ہلاکت کی شفاف تحقیقات کرانے کا کہا ہے، ایرانی وزیر خارجہ پر اعتماد ہے کہ وہ معاملے کی شفاف انکوائری کرائیں گے۔