ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف لائی گئی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی رولنگ پر سماعت کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے اسے آج ساڑھے 7 بجے سنانے کا اعلان کیا ہے
دورانِ سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ہمیں قومی مفاد کو بھی دیکھنا ہے، یہ بات بالکل واضح ہے کہ رولنگ غلط ہے، دیکھنا ہے اب اس سے آگے کیا ہوگا۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا 5 رکنی لارجر بینچ نے اس معاملے پر لیے گئے از خود نوٹس اور متعدد فریقین کی درخواستوں پر آج مسلسل پانچویں روز سماعت کررہا ہے۔
سماعت کے آغاز میں پنجاب کی صورتحال کا تذکرہ ہوا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے روسٹرم پر آکر عدالت کو بتایا کہ رات کو نجی ہوٹل میں تمام اراکین صوبائی اسمبلی نے حمزہ شہباز کو وزیراعلی بنا دیا، سابق گورنر چوہدری سرور آج حمزہ شہباز سے باغ جناح میں حلف لیں گے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ حمزہ شہباز نے بیوروکریٹس کی میٹنگ بھی آج بلا لی ہے، آئین ان لوگوں کے لیے انتہائی معمولی سی بات ہے۔
اس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے کہا کہ پنجاب کے حوالے سے کوئی حکم نہیں دیں گے، پنجاب کا معاملہ ہائی کورٹ میں لے کر جائیں، قومی اسمبلی کے کیس سے توجہ نہیں ہٹانا چاہتے۔
جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ کل پنجاب اسمبلی کے دروازے سیل کر دیے گئے تھے، کیا اسمبلی کو اس طرح سیل کیا جا سکتا ہے؟ بعدازاں چیف جسٹس نے مسلم لیگ (ن) کے وکیل اعظم نذیر تارڑ اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو روسٹرم سے ہٹادیا۔
نیوز سورس ڈان نیوز