روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ٹی وی پر قوم سے خطاب کے دوران یوکرین کے ڈونباس خطے میں ’فوجی آپریشن‘ کا اعلان کرتے ہوئے یوکرینی فوجیوں سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
اس اعلان سے قبل ہی یوکرین کی پارلیمان نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی تھی جبکہ وہاں موجود کئی پاکستانی طلبہ کا کہنا ہے کہ انھیں مجبوری میں وطن واپسی کا فیصلہ کرنا پڑے گا۔
گذشتہ روز یوکرین میں موجود پاکستانی سفیر میجر جنرل (ریٹائرڈ) نول اسرائیل کھوکھر اور یوکرین میں موجود پاکستانی طلبہ کے درمیان ایک زوم میٹنگ ہوئی تھی۔ اس اجلاس میں تقریباً 40 پاکستانی طلبہ نے شرکت کی جو یوکرین کے مختلف شہروں اور تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ کی نمائندگی کر رہے تھے۔
اس میٹنگ میں میجر جنرل (ر) نول اسرائیل کھوکھر نے طلبہ سے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے طلبہ کو ہدایت ہے کہ وہ کشیدگی کے پیش نظر جلد از جلد واپس پاکستان لوٹ جائیں۔ ان کا مزید کہنا تھا ’جو طالب علم اپنی کسی ذمہ داری کی وجہ سے وطن واپس نہیں جائیں گے، سفارت خانہ انھیں ہر قسم کی مدد فراہم کرتا رہے گا۔‘
اس میٹنگ کے ایک دن بعد ہی روس کے صدر نے یوکرین میں فوجی آپریشن کا اعلان کر دیا ہے۔
پاکستانی سفارتخانے نے یوکرین کی وزارت تعلیم اور سائنس کو ایک خط کے ذریعے بتایا ہے کہ اس نے پاکستانی شہریوں بالخصوص طالب علموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ عارضی طور پر یوکرین چھوڑ دیں۔
اس خط کے ذریعے یوکرین کے حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستانی طالب علموں کو رواں سمسٹر کے دوران جون تک آن لائن تعلیم فراہم کی جائے یا اس وقت تک جب تک یوکرین میں صورتحال دوبارہ معمول کے مطابق نہیں آ جاتی ہے۔
اسی طرح سفارتخانے نے ایک اور خط کے ذریعے پاکستانی طالب علموں، جو کہ ابھی پاکستان سے یوکرین نہیں پہنچے ہیں مگر ان کے مختلف تعلیمی اداروں میں داخلے ہو چکے ہیں، کو ہدایت کی ہے کہ وہ حالات کی بہتری تک پاکستان میں ہی رہیں۔
یوکرین میں کتنے پاکستانی طالب علم موجود ہیں، یہ تعداد ابھی واضح نہیں ہے۔ تاہم یوکرین میں موجود پاکستانی کمیونٹی کے رہنماؤں کے مطابق یہ تعداد تین ہزار کے قریب ہو سکتی ہے۔ سفارتخانے نے یوکرین میں موجود پاکستانی طلبہ سے خود کو سفارتخانے میں رجسڑ کروانے کی بھی ہدایت کی ہے۔
واضح رہے لگ بھگ ایک ہفتہ قبل میجر جنرل (ر) نول اسرائیل نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں پاکستانی طالب علموں کو یوکرین میں تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنے کا مشورہ دیا تھا۔
بی بی سی نے یوکرین میں موجود چند پاکستانی طلبہ سے بات کی ہے جن کا کہنا ہے کہ انھوں نے صورتحال کے پیش نظر پاکستان واپسی کا فیصلہ کیا ہے۔ صرف چند ایک طلبہ، جن کی اکثریت فورتھ اور فائنل ایئر میں ہے، نے صورتحال کا مزید جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
طالب علموں نے میٹنگ کے دوران سفارت خانے سے آسان روٹ کے علاوہ سستے ٹکٹوں کے حصول میں مدد طلب کی ہے۔
نیوز سورس بی بی سی