واشنگٹن : واشنگٹن میں ہونے والے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پاکستان کو قرض پروگرام کی بحالی اور ایک ارب ڈالر قسط جاری کرنے سے متعلق فیصلے کا امکان ہے۔پاکستان نے اسٹیٹ بینک کو خودمختاری دینے سمیت آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کردی ہیں۔قرض پروگرام کی بحالی کےلیے آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق پاکستان نے 350 ارب روپےکا ٹیکس استثنٰی ختم کرکےٹیکس وصولیوں کاہدف271 ارب روپے سے بڑھاکر6100 ارب روپے کردیا ہے۔
پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی کا ہدف 600 ارب روپے سے کم کرکے 356 ارب روپے کر دیاگیا ہے، ہرماہ چار روپے فی لیٹر کے حساب سے پی ڈی ایل بڑھانے کافیصلہ بھی کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ ترقیاتی بجٹ میں 200 ارب روپے کی کمی کےعلاوہ بجلی اورگیس کے بلوں میں بھی اضافہ کردیاگیا ہے۔کورونا فنڈز کی آڈٹ رپورٹس آئی ایم ایف کے مطالبے پر آڈیٹر جنرل کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کردی گئی ہیں
اور ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کے لیےشیڈول 5، 6، 7، 8اور 9 میں ترامیم بھی کردی گئیں، یوں یہ تمام اقدامات کرکےآئی ایم ایف کی سبھی شرائط پوری کردی گئی ہیں۔ اب آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری کی صورت میں پاکستان کو فوری طور پر ایک ارب ڈالرقرض جاری کر دیاجائے گا اور ساتھ ہی قرض بحالی پروگرام بھی شروع ہو جائےگا۔