اسلام آباد : بھارت میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن نے تقسیم برصغیر کے وقت بھائی سے بچھڑ کر انڈیا میں رہ جانے والے 75 سالہ محمد حبیب عرف سکا خان کو ویزا جاری کردیا۔محمد حبیب کے بڑے بھائی 80 سالہ محمد صدیق پاکستانی صوبہ پنجاب کے ضلع فیصل آباد کے چک نمبر 255 میں رہائش پذیر ہیں۔بھارت میں موجود پاکستانی سفارت خانے نے 28 جنوری کو محمد حبیب عرف سکا خان کی ویڈیو اور تصاویر شیئر کرتے ہوئے تصدیق کی انہیں پاکستانی ویزا جاری کردیا گیا۔
ٹوئٹ میں محمد حبیب کی تازہ تصویر شیئر کرتے ہوئے بتایا گیا کہ وہ 1947 میں تقسیم برصغیر کے وقت بھائی اور اہل خانہ سے بچھڑ کر بھارت میں ہی رہ گئے تھے۔ایک اور ٹوئٹ میں محمد حبیب کی مختصر ویڈیو بھی شیئر کی گئی، جس میں انہوں نے پاکستانی ویزا ملنے پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ اب اپنے بھائی اور دیگر اہل خانہ سے مل سکیں گے۔پاکستانی ہائی کمیشن کی ٹوئٹ میں بتایا گیا کہ دونوں بھائی رواں ماہ 12 جنوری کو 74 سال بعد ویزا فری کرتارپور راہداری کے ذریعے ملے تھے اور اب محمد حبیب کو پاکستانی ویزا دے دیا گیا۔اس سے قبل دونوں بھائی 12 جنوری کو اس وقت 47 سال بعد پہلی بار ملے تھے جب کہ محمد حبیب بھارتی پنجاب سے دیگر سکھ یاتریوں کے ہمراہ کرتارپور راہداری کے ذریعے وہاں زیارت کے لیے پہنچے تھے۔محمد حبیب عرف سکا خان کے ساتھ دیگر سکھ لوگ بھی تھے اور انہوں نے پہلے ہی بھائی محمد صدیق کو آگاہ کر رکھا تھا کہ وہ کرتارپور راہداری کے ذریعے پاکستان آ رہے ہیں۔
پونی صدی کے بعد دوبارہ ملنے پر دونوں بھائی آبدیدہ ہوگئے تھے اور ان کے ملنے اور رونے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔بھارت میں رہ جانے والے محمد حبیب نے اس وقت پاکستان میں رہنے والے بڑے بھائی محمد صدیق کو کہا تھا کہ ’وہ اپنے عمران خان کو کہیں کہ انہیں ویزا دیا جائے‘۔دونوں بھائی تقسیم کے وقت اس وقت الگ ہوگئے تھے جب کہ اچانک تقسیم کا اعلان کیا گیا اور محمد حبیب اس وقت والدہ کے ہمراہ اپنے ننیال کے گھر گئے ہوئے تھے جب کہ محمد صدیق والد اور بہن سمیت ہنگامے پھوٹ پڑنے کی وجہ سے پاکستان نکل آئے تھے۔پاکستان منتقلی کے وقت محمد صدیق کے والد راستے میں مارے گئے جب کہ ان کی بہن بھی مہاجر کیمپ میں آکر بیمار ہونے کے بعد چل بسی تھیں اور محمد حبیب والدہ کے ہمراہ بھارت میں ہی رہ گئے تھے۔بعد ازاں محمد حبیب کی والدہ بھی بھارت میں ہی انتقال کر گئی تھیں جب کہ ان کے ننیال کے لوگ بھی پاکستان منتقل ہوگئے تھے اور محمد حبیب عرف سکا خان وہیں رہ گئے اور پنجاب میں سکھوں کے پاس رہ گئے اور تاحال وہ ان کے ساتھ ہی رہتے ہیں۔پاکستان منتقل ہونے کے بعد محمد صدیق کو حکومت نے فیصل آباد کے گاؤں کے قریب زمین الاٹ کردی اور انہوں نے وہاں اپنا آشیانہ قائم کیا اور ان کا خاندان بڑھا، اب وہ دادا اور نانا بھی بن چکے ہیں۔