لندن:12 سالہ پاکستانی نژاد برطانوی نوعمر لڑکے نے وھیل کی بنائی ہوئی ڈجیٹل تصاویر کو بطور این ایف ٹی فروخت کیا ہے۔ پکسل کی صورت میں عجیب وغریب وھیل کی تصاویر دو لاکھ نوے ہزار پونڈ میں فروخت ہوئی ہیں اور یہ رقم چھ کروڑ 73 لاکھ روپے بنتی ہے۔بلاک چین کے تحت بنیامین کی تصاویر کے حقوق بطور این ایف ٹی (نان فنجیبل ٹوکن) فروخت کئے گئے ہیں اور اس کے بدلے اریتھیریئم جیسی مشہور کرپٹوکرنسی حاصل کی گئی ہے۔ دنیا بھر میں این ایف ٹی کا رحجان بڑھ رہا ہے جس کی بدولت آرٹ کے شاہکار کا ڈجیٹل حقِ ملکیت ملتا ہے۔ یہ حق ایک طرح کے ڈجیٹل ٹوکن کے تحت دیا اور لیا جاتا ہے۔ اس طرح اسے بازار میں خریدا اور بیچا بھی جاسکتا ہے۔ لیکن خریدنے والا اس کی نقل کرنے کے حقوق یعنی کاپی رائٹ حاصل نہیں کرسکتا ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ بنیامین کا اب تک کوئی بینک اکاؤنٹ نہیں لیکن انہوں نے کرپٹوکرنسی ضرور حاصل کی ہے۔ بنیامین اور ان کے بھائی دونوں نے ہی اپنے والد سے کوڈنگ سیکھی ہے۔ سب سے پہلے اس نے مائن کرافٹ گیم سے متاثرہوکر ڈجیٹل آرٹ بنایا تھا۔ دوسرے مرحلے میں انہوں نے پکسل در پکسل عجیب و غریب اقسام کی وھیل بنائیں۔ اس طرح انہوں نے اپنے تیارکردہ ڈجیٹل پروگرام سے وھیل کی 3350 ایموجی بنائیں جو حیرت انگیز ہے۔تمام وھیل دھیرے دھیرے پروان چڑھتی ہیں اور اسکرین پر نمودار ہوتی ہیں۔ درحقیقت وہ زیرِ آب کا ایک گیم بنانا چاہتے تھے جو پکسل زدہ وھیل پر مشتمل تھا لیکن شاید وہ پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا۔ اب وہ تیسرے ڈجیٹل آرٹ ورک پرکام کررہے ہیں جو سپرہیروز پر مشتمل ہوگا۔