بھارت کی کوشش ناکام ،طالبان کا پہلا بین الاقوامی سفارتی رابطہ قبول

eAwazاردو خبریں, ورلڈ

دوشنبے :حال ہی میں تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او ) کا 20 واں سربراہی اجلاس ہوا جس میں طالبان حکومت کی درخواست پر افغانستان کی نشست کو خالی رکھا گیا، اسے طالبان حکومت کا پہلا سفارتی رابطہ کہا جاسکتا ہے جسے سنا بھی گیا۔
افغانستان کے سابق نائب صدر امراللہ صالح ، جو تاجکستان فرار ہوچکے ہیں، نے بھارت کی فعال حمایت سے اجلاس میں افغانستان کی نشست پر قبضہ کرنے کی کوشش کی لیکن دیگر رکن ممالک نے امراللہ صالح کی اس کوشش کو ناکام بنادیا۔مصدقہ سفارتی ذرائع نے ’دی نیوز‘ کو بتایا کہ افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے وزیر خارجہ ملا امیر متقی کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم کے چند ممبران اور سیکرٹریٹ کو ایک خط لکھا گیا، ایس سی او ممبران سمیت سیکرٹریٹ کو لکھے گئے خط میں افغان وزیر خارجہ نے سفارتی شائستگی کا لہجہ اپناتے ہوئے آگاہ کیا کہ موجودہ افغان حکومت ملکی مسائل حل کرنے میں مصروف ہے لہٰذا اجلاس کے دوران افغانستان کی نشست کو خالی رکھا جائے۔
خط میں رکن ممالک کو یہ یقین دہانی بھی کروائی گئی کہ افغانستان مستقبل میں تنظیم کی تمام کوششوں میں مکمل تعاون کرے گا اور علاقائی امن و استحکام سے متعلق اپنا مشن جاری رکھے گا۔
خط پر بیشتر رکن ممالک کا خیر مقدم اور بھارت کی خاموشی ذرائع کے مطابق طالبان کی جانب سے کیے گئے رابطے پر تنظیم کے بیشتر رکن ممالک نے بھرپور خیر مقدم کیا لیکن بھارت نے اس حوالے سے خاموشی اختیار کی اور بیک ڈور چینلز استعمال کرتے ہوئے گزشتہ ماہ اشرف غنی کےافغانستان سے فرار ہونے کی سب سے پہلے تصدیق کرنے والے امراللہ صالح کی جانب سے افغانستان کی نمائندگی کرنے کی اجازت حاصل کرنے کی کوشش کی۔ امر اللہ صالح نے اشرف غنی کے فرار ہونے کے بعد ملک کا نگران صدر ہونے کا دعویٰ کیا تھا اور پنجشیر منتقل ہوگئے تھے تاہم طالبان کی جانب سے امر اللہ صالح کے حامیوں کو پنجشیر سے نکال دیے جانے کے بعد امراللہ صالح وہاں سے بھی فرار ہوگئے اور تاجکستان میں پناہ لے لی۔ذرائع کا بتانا ہے کہ بھارتی وفد نے امراللہ صالح اور احمد مسعود سے خفیہ رابطے قائم کیے، امر اللہ صالح اور احمد مسعود طالبان کے حملے کے بعد تاجکستان فرار ہوگئے تھے اور اب دوشنبے میں ہی رہائش پذیر ہیں۔