بائڈن سے رشتہ داری نکالنے کے لئے مودی دستاویزات اٹھالائے

eAwazاردو خبریں, ورلڈ

واشنگٹن:بائیڈن مودی ملاقات میں دونوں سربراہوں نے ایک دوسرے سے ’ڈاکخانے‘ ملانے کی کوششیں کیں جب کہ بائیڈن نے مودی سے پوچھا کہ کیا ہم رشتے دار ہیں، اس پر مودی نے جواب دیا، ’ ہاں‘ اور وہ کچھ دستاویزات بھی ساتھ لائے ہیں تاکہ شجرے کھنگالیں اور رشتے داری نکالیں۔امریکاکے صدر جوبائیڈن نے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی، اس موقع پر بائیڈن نے نریندرمودی سے پوچھا کہ کیا ہم ایک دوسرےکے رشتے دار ہیں جس پر نریندرمودی نے ازراہ مذاق کہا کہ جی ہاں۔

بائیڈن کا کہنا تھا کہ وہ 1972 میں رکن کانگریس بنے تھے تو انہیں کسی نے ممبئی سے خط بھیج کربتایا تھاکہ بائیڈن فیملی کا کوئی شخص ممبئی میں مقیم ہے۔بائیڈن نے بتایا کہ انہوں نے بعد میں پتا چلایا کہ کیپٹن جارج بائیڈن کے نام سے ایک شخص ایسٹ انڈیا ٹی کمپنی میں کیپٹن تھا، ساتھ ہی یہ جملہ بھی کسا کہ ایک آئرش شخص کے لیے ایسا تسلیم کرنا بڑامشکل کام ہے۔طویل تنازعات کے سبب آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والوں کے لیے یہ پسندیدہ عمل نہیں کہ وہ یہ سب کےسامنے مان لیں کہ ان کے آباؤ اجداد کسی انگلش کمپنی سے منسلک رہے ہیں جیسا کہ اس معاملے میں ایسٹ انڈیا کمپنی کا تعلق انگلینڈ سے تھا۔

آئرلینڈ اور انگلینڈ کے درمیان ماضی کے انہی تنازعات کے سبب آئرش لوگوں کی بڑی تعداد امریکا سمیت مختلف ممالک منتقل ہوگئی تھی، خود امریکاکے صدر جوبائیڈن کا آبائی تعلق بھی آئرلینڈ ہی سے ہے، بائیڈن کے پردادا جیمز فنی گن 1820 میں آئرلینڈ سے منتقل ہوگئے تھے۔ بائیڈن نے یہ بھی بتایا کہ وہ کیپٹن ہندوستان ہی میں رہ گیا تھا اور بھارتی خاتون سے شادی کرلی تھی۔ بائیڈن نے کہا کہ وہ اس بارے میں مزید پتا نہیں چلاسکے تھے اس لیے اس میٹنگ کا مقصد ہی نریندر مودی کا انہیں یہ بتانے میں مدد دینا ہےکہ آخر وہ کیپٹن جارج بائیڈن تھا کون؟ نریندر مودی نے جواب دیا کہ بائیڈن اس بارے میں پہلے بھی ان سے ذکر کرچکے ہیں، اس لیے انہوں نےکچھ ایسی دستاویز تلاش کیں جن سے شجرے کے بارے میں معلوم ہوسکے اور کڑیاں مل سکیں، وہ کچھ دستاویز ساتھ لائے ہیں، شاید یہ بائیڈن کے کام آسکیں جس پربائیڈن اورمودی کےچہروں پر مسکراہٹ پھیل گئی۔