امریکہ کا بیرون ممالک اپنے درجنوں مخبروں کے قتل یا گرفتار ہونے کا اعتراف

eAwazاردو خبریں, ویڈیو

کراچی:امریکہ میں کائونٹر انٹیلی جنس کے سینئر ترین عہدیداروں نے اس بات کا انکشاف اور اعتراف کیا ہے کہ دنیا کے مختلف ملکوں میں امریکہکی سرکردہ خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی جانب سے بھرتی کیے گئے جاسوسوں اور مخبروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے یا پھر انہیں قتل کر دیا گیا ہے۔ خفیہ میمو میں خبردار کیا گیا ہے کہ امریکہ اپنے دشمن ملک کی خفیہ ایجنسیوں کی صلاحیتوں کو نظرانداز کر رہا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ اِن ممالک کے کائونٹر انٹیلی جنس اسکلز بہتر ہوتے جا رہے ہیں۔

کچھ سینئر عہدیدار یہ بھی سمجھتے ہیں کہ دہائیوں تک اپنی توجہ صرف انسداد دہشت گردی کے معاملے پر مرکوز رکھنے کی وجہ سے ایجنسی کے ایجنٹس اور عہدیداروں کو زنگ لگ چکا ہے اسلئے ان کی کائونٹر انٹیلی جنس کی ترکیبیں کارگر ثابت نہیں ہو رہیں۔ میمو میں ان عہدیداروں کا کہنا ہے کہ سی آئی اے کے کائونٹر انٹیلی جنس مشن نے درجنوں ایسے کیسز کا سراغ لگایا ہے جن میں غیر ممالک میں امریکہکی جانب سے بھرتی کیے گئے ایجنٹس یا مخبروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے یا انہیں قتل کر دیا گیا ہے، اس بات کا بھی امکان ہے کہ انہیں ڈبل ایجنٹ (امریکہکی جاسوسی کرنے) بنانے کیلئے آمادہ کرلیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ بیرون ممالک ایجنٹس یا مخبر بھرتی کرنا بہت ہی مشکل کام ہے

اور موجودہ صورتحال کا سامنا اسلئے ہوا ہے کیونکہ امریکہنے غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کی صلاحیتوں کا غلط اندازہ لگایا، ایجنٹس بھرتی کرنے میں تیزی دکھائی اور اس بات پر دھیان نہیں دیا کہ جوابی جاسوسی کے نتیجے میں کیا کچھ ہو سکتا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ امریکہنے ایجنٹس کی سلامتی کی بجائے اپنے مشن کو اہمیت دی اور یہی وجہ ہے کہ یہ نقصان ہوا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں بیرون ممالک میں امریکی ایجنٹس کا پکڑا جانا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ گزرتے وقت کے ساتھ دیگر ملکوں کی انٹیلی جنس ایجنسیاں بھی اپنے کام میں ماہر ہوتی جا رہی ہیں

کیونکہ بایو میٹرک اسکین، چہروں کی شناخت کے جدید نظام مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کی حامل جدید مشینوں اور ہیکنگ کے آلات کی وجہ سے صورتحال دن بہ دن مشکل ہوتی جا رہی ہے اور انہی چیزوں کو استعمال کرتے ہوئے سی آئی اے کے ایجنٹس اپنے ذرائع سے معلومات حاصل کرتے ہیں لیکن چال الٹی پڑ جانے پر کتنا نقصان ہو سکتا ہے اس کا اندازہ اب ہوا ہے۔ سینئر عہدیداروں کا کہنا تھا کہ نئے مخبروں کو بھرتی کرکے ان سے معلومات حاصل کرکے ہی سی آئی اے کے کیس افسران ترقی پاتے ہیں۔ کیس افسران عمومی طور پر ایجنٹس بھرتی کرتے ہیں اور ان کو کائونٹر انٹیلی جنس کا کام نہیں آتا اور یہ معلوم کرنے میں بھی مشکل ہوتی ہے کہ جس شخص کو انہوں نے اپنا ایجنٹ بنایا ہے کہیں وہ اپنے متعلقہ ملک کا ہی ڈبل ایجنٹ تو نہیں بن چکا۔