Professor Noam Chomsky

ڈاکٹر عافیہ صدیقی؛ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا شکار،پروفیسر نوم چومسکی

eAwazورلڈ, پاکستان

’’امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ نے تشدد، وحشیانہ سفاکیت اور ریاست کے وحشیانہ جرائم کا شرمناک ریکارڈ چھوڑا ہے، جو اب بھی جاری ہے۔ عافیہ صدیقی کی آزمائش اس ہولناک آزمائش کے سب سے ذلت آمیز ابواب میں سے ایک ہے۔ اسے آزاد کیا جانا چاہیے اور (اس کی مظلومانہ قید کا) ممکنہ حد تک معاوضہ دیا جانا چاہیے۔ اور ہم سب کو اپنے آپ سے پوچھنا چاہیے کہ کیا ہم یہ چاہتے ہیں؟‘‘
ڈاکٹر عافیہ کیس سے متعلق اس کے پروفیسر نوم چومسکی (ایم آئی ٹی جامعہ) کا یہ تبصرہ انسانیت خصوصاً امت کےلیے آئینہ ہے۔ عافیہ کیس کے ضمن میں غفلت برتنے والا ہر کردار اس آئینے کا بھیانک عکس ہے۔ انسانی حقوق پر یقین رکھنے والا ہر مسلمان اس سوال کا مخاطٙب ہے۔واضح رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو 2003 میں مبینہ طور پر اس وقت کے حکمران پرویز مشرف کے حکم پر کراچی سے تین چھوٹے بچوں سمیت اغوا کرکے بگرام ایئربیس افغانستان لے جایا گیا تھا۔ جہاں ان پر پانچ سال تک امریکی عقوبت خانے میں انسانیت سوز مظالم توڑے گئے۔

برطانوی نو مسلم صحافی یون ریڈلے نے یہاں موجود قیدی نمبر 650 کے ڈاکٹر عافیہ ہونے کا انکشاف عالمی میڈیا کے سامنے کیا۔ اس کے بعد عافیہ کے خلاف ایک عجیب و غریب مقدمہ تیار کیا گیا۔ جس کے مطابق یہ کمزور اور زخموں سے چُور خاتون، بھاری بھرکم ’’ایم فور گن‘‘ اٹھا کر امریکی فوجیوں پر حملے کی مرتکب ہوئی تھی۔

ایک فوجی قریب سے گولی مار کر عافیہ کو زخمی کر دیتا ہے مگر وہ زندہ بچ جاتی ہے اور زخمی حالت میں 2009 میں امریکا منتقل کردی جاتی ہے۔ امریکی عدالت میں اقدامِ قتل کا الزام ثابت نہ ہونے کے باوجود اسے 86 سال کی قید سنا دی گئی۔ ڈاکٹر عافیہ کو ٹیکساس کے فورٹ ورتھ میں واقع فیڈرل میڈیکل سینٹر کارسویل میں قید بدترین ظلم اور زیادتی کے 18 سال بیت چکے۔

ڈاکٹر عافیہ صدیقی قومی منظرنامے کے ہر اہم موڑ پر سامنے آنے والا سگنل ہے۔ گزشتہ امریکا طالبان امن معاہدہ ہو یا حالیہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا خاتمہ… عافیہ ایک بار پھر موضوعِ بحث ہے۔ بلکہ اب ایک مسلسل عالمگیر تحریک کی صورت میں امت کو جھنجھوڑ رہی ہے۔ اس سلسلے میں خصوصاً پاکستان اور امریکا میں عافیہ کی رہائی اور باعزت وطن واپسی کےلیے مسلسل احتجاجی مظاہروں کے ذریعے پاکستان اور امریکی حکومتوں کو احساس دلایا جارہا ہے۔