لاہور: گوردوارہ دربارصاحب کرتارپورمیں ٹک ٹاکر خاتون کی ماڈلنگ کے واقع کے بعد ملک بھرمیں موجود سکھوں،ہندوؤں اورمسیحی برادری کے مقدس مقامات میں ٹک ٹاکرکے ویڈیو اور فوٹوشوٹ پرپابندی لگادی گئی ہے۔گوردواروں میں آنے والوں کو اس کے تقدس کا خیال رکھنا ہوگا اورننگے سر گوردوارہ صاحب میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
دوسری طرف مقامی برانڈ کے مالک اور ڈیزائنرشہریاریوسف کا کہنا ہے انہوں نے گوردوارہ دربارصاحب میں کسی برانڈ کا کوئی فوٹوشوٹ نہیں کروایا۔ ان کے سوشل میڈیا پیج پر شیئرکی گئیں تصاویر (جنہیں سکھ برادری کی طرف سے احتجاج کے بعد ہٹا دیا گیا ہے) کسی تیسری پارٹی کی طرف سے بھیجی گئی تھیں جن میں ایک خاتون ٹک ٹاکر نے ان کے برانڈ کا ڈریس پہن کر ذاتی حیثیت میں فوٹوگرافی کی ہے۔
شہریاریوسف کاکہنا ہے اس اقدام سے سکھ قوم کی دل آزاری اور گوردوارہ صاحب کی جو بے حرمتی ہوئی ہے اس پر وہ سکھ برادری سے معافی مانگتے ہیں۔ادھر پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی نے فوٹوشوٹ کرنے والی ٹک ٹاکر اورڈیزائنر کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا تھا تاہم ابھی تک کسی کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں کروائی گئی ہے۔
وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے اس واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس کو متعلقہ افراد کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے جبکہ وفاقی وزیر فواد چوہدری، وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹرشہبازگل نے بھی اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔