Afghanistan Crisis

افغانستان بحران: عالمی ڈونرز کا منجمد فنڈز سے امداد کا فیصلہ

eAwazورلڈ

کابل :
افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی عطیہ دہندگان نے ایک منجمد فنڈ سے اقوام متحدہ کی خوراک اور صحت کی سروسز کو 28 کروڑ ڈالر جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ورلڈ بینک کے مطابق یہ فیصلہ اس لیے لیا گیا ہے تاکہ افغانستان میں جاری انسانی اور معاشی بحران میں مدد کی جا سکے۔واضح رہے کہ امریکہ اور دیگر مغربی ملکوں اور اداروں کی جانب سے معاشی امداد روکنے کے بعد افغانستان کو سنگین مشکلات کا سامنا ہے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان کی تقریبا آدھی آبادی شدید بھوک جب کہ 30 لاکھ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔اس بحران میں جہاں عالمی طاقتوں کی جانب سے معاشی امداد اور افغانستان کے فنڈز منجمد کرنے کے فیصلے کا ہاتھ ہے وہیں ملک میں قحط سالی بھی اس کی ایک بنیادی وجہ بتائی جا رہی ہے

جس کے باعث ناصرف گندم کی زیادہ تر فصل تباہ ہو چکی ہے بلکہ قیمتیں بھی آسمان کو چھو رہی ہیں۔واضح رہے کہ مغربی دنیا نے اب تک افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے اور امریکہ سمیت دیگر ممالک افغانستان کے 10 ارب ڈالر کے فنڈز منجمد کر چکے ہیں۔عالمی بینک اور دیگر مالیاتی ادارے بھی افغانستان میں طالبان کی حکومت کو کسی قسم کے فنڈز تک رسائی نہیں دے رہے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام نے افغانستان کی موجودہ صورت حال کو زمین پر بدترین بحران قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ تقریبا دو کروڑ 30 لاکھ افراد کو شدید سردی کے موسم میں فوری خوراک کی امداد کی ضرورت ہے۔عالمی بینک کے زیر انتظام افغانستان بحالی ٹرسٹ فنڈ کی رقم اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں ورلڈ فوڈ پروگرام اور یونیسیف کو منتقل کی جائے گی۔

عالمی بینک کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دونوں اداروں کے پاس افغانستان میں اپنی پالیسیوں کے تحت عام شہریوں تک براہ راست امداد پہنچانے کی سہولت اور رسد کی صلاحیت موجود ہے۔جاری کردہ فنڈز میں سے یونیسیف کو 100 ملین ڈالر جب کہ ورلڈ فوڈ پروگرام کو 180 ملین ڈالر فراہم کیے جائیں گے