اسلام آباد : ماہرین آثارِ قدیمہ نے سوات کی تحصیل بریکوٹ کے علاقے بازیرا میں بدھ مت کا سب سے قدیم محرب نما مندر دریافت کیا ہے۔ صوبائی محمکہ آثارِ قدیمہ کے اشتراک کے ساتھ کافوسکری یونیورسٹی اور اطالوی آرکیالوجی مشن نے یہ مقام دریافت کیا۔پاکستان میں اطالوی سفیر اینڈریس فیراریس نے ڈان کو بتایا کہ وہ اس بات سے بہت پر جوش ہیں کہ نئی دریافت بھی اطالوی ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ بہت متاثر کن ہے کہ پاکستان اور اٹلی کی آرکیالوجی میں کچھ یکساں ہے، یہ وہ چیز ہے جو ظاہر کرتی ہے کہ قدیم زمانے میں بھی ہمارے پاس ایک طرح کی عالمگیریت تھی جہاں لوگوں کے پاس ثقافت اور مذاہب کی مخصوص تکنیکوں اور نظریات کا تبادلہ ہوتا تھا جو کہ ان کا مزید کہنا تھا کہ جتنا ہم ماضی کو تلاش کرتے ہیں اتنا ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ہمارا مستقبل اکٹھا ہے۔
اطالوی مشن کے ڈائریکٹر پروفیسر اولیویری نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ بدھ مت کے مقدس ڈھانچے کی بنیاد موریائی دور میں یقیناً تیسری صدی قبل مسیح تک رکھی گئی ہو اور اس کے بعد دوسری صدی عیسوی میں اس کی بڑی تعمیر نو کی گئی ہو۔جب یونانیوں نے پہنچ کر بازیرا شہر کی بحالی کی، جسے وہ سکندر اعظم کے زمانے سے جانتے تھے تو انہوں نے ایک موجودہ ڈھانچہ پایا جو اشوکا کے وقت موریائی دور میں تعمیر کیا گیا تھا۔
بعدازاں دوسری صدی کے وسط میں بادشاہ مینینڈر کی حکمرانی کے بعد یادگار میں توسیع کی گئی اور تیسری اور چوتھی صدی تک برسوں کام میں لایا گیا، تاہم بازیرا کا کشان شہر زلزلے سے تباہ ہونے کے بعد اسے بالآخر ترک کر دیا گیا تھا۔ پروفیسر کا کہنا تھا کہ یہ ایک بہت حیرت انگیز دریافت ہے کیوں کہ گندھارا میں بدھ تعمیر کی نئی شکل کی تصدیق کرتا ہے، ہمارے پاس صرف ٹیکسلا کے شہر سرکپ میں اس طرح کے محراب نما مندر کی ایک اور مثال ہے۔