واشنگٹن: امریکی ادارے ’فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن‘ (ایف ڈی اے) نے کورونا کے خلاف کھائی جانے والی، دنیا کی دوسری گولی کو ہنگامی استعمال کےلیے منظور کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ کووِڈ 19 کا علاج کرنے والی پہلی گولی ’مرک‘ کمپنی کی تیار کردہ ’مولنوپراویر‘ ہے جسے پچھلے مہینے برطانیہ میں استعمال کےلیے منظور کیا جاچکا ہے۔
گزشتہ روز امریکا میں منظور ہونے والی گولی ’پیکسلووِڈ‘ کو فائزر کمپنی نے تیار کیا ہے جو کووِڈ 19 کا علاج کرنے کےلیے دنیا کی دوسری، جبکہ امریکا میں منظور ہونے والی پہلی دوا ہے۔ اسے 12 سال یا زیادہ عمر کے ایسے افراد استعمال کرسکیں گے جن میں کووڈ 19 کی کیفیات درمیانی اور شدید نوعیت کی ہوں، اور انہیں اسپتال لے جانا ضروری ہو۔
ایف ڈی اے سے وابستہ سائنسداں ڈاکٹر پیٹریزیا کیوازونی نے بتایا کہ یہ بدلتے ہوئے وائرس کے تناظر میں اہم پیشرفت بھی ہے۔ اس طرح نسبتاً زیادہ خطرے سے دوچار مریضوں کے تحفظ میں اس کھائی جانے والی دوا کا کردار بہت اہم ہوسکتا ہے۔ البتہ انہوں ںے زور دے کر کہا کہ یہ گولی کسی بھی طرح ویکسین کا متبادل نہیں بلکہ یہ ایمرجنسی میں ہی استعمال کی جاسکتی ہے۔
دوسری جانب کمپنی نے کہا ہے کہ اب منظوری کے بعد پورے امریکا کو یہ دوا فوری طور پر فراہم کرنے کے تمام انتطامات مکمل ہیں جس کےلیے بڑے پیمانے پر پیداوار کا آغاز بھی کردیا گیا ہے۔
فائزر کی سی ای او البرٹا بورلا نے کہا کہ ابتدائی تجربات میں اس نے اسپتالوں کی بھرتی اور اموات کو بہت حد تک کم کیا ہے۔ اسے گھر بیٹھے استعمال کرنے سے اسپتالوں پر کووِڈ 19 کے مریضوں کا بوجھ خاطر خواہ حد تک کم ہوسکے گا۔
فائزر نے کہا ہے کہ طبی (کلینیکل) آزمائشوں میں پیکسلووڈ کی افادیت 89 فیصد دیکھی گئی ہے۔ بالخصوص بلند خطرے سے دوچار افراد کو اسپتال اور تکلیف دہ موت سے بچانے میں اس کا کردار اہم ہے۔