Xinjiang bans imports

سنکیانگ سے درآمدات پرپابندی: امریکی قانون معاشی غنڈہ گردی قرار

eAwazورلڈ

بیجنگ : چین کی وزارت تجارت نے سنکیانگ کے علاقے سے درآمدات پر امریکی پابندی پر ’سخت عدم اطمینان اور سخت مخالفت‘ کا اظہار کیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘ژن ہوا’ نے جمعہ کو رپورٹ کیا کہ وزارت نے امریکی کارروائی کو ’معاشی غنڈہ گردی‘ قرار دیا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات 23دسمبر کو ’ایغور جبری مشقت کی روک تھام کے ایکٹ‘ پر دستخط کرتے ہوئے ایغور مسلمانوں سے جبری مشقت کروانے پر سنکیانگ سے اشیا کی درآمد کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔واضح رہے کہ سنکیانگ کے علاقے میں زیادہ تر مسلم ایغور اقلیتوں کے خلاف بدسلوکی کے الزامات کو چین جھوٹ قرار دیتا ہے۔

یہ قانون امریکی کاروباری افراد کو سنکیانگ سے سامان درآمد کرنے سے منع کرتا ہے جب تک یہ ثابت نہ ہو جائے کہ وہ سامان جبری مشقت کے ذریعے نہ بنایا گیا ہو۔وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا کہ ’امریکی قانون بین الاقوامی، قوانین اور بین الاقوامی تعلقات کو کنٹرول کرنے والے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی کرتا ہے

اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتا ہے جس کی چین مذمت کرتا ہے اور سختی سے مسترد کرتا ہے‘۔خیال رہے کہ امریکی قانون چین کی ایغور مسلم اقلیت کے ساتھ بیجنگ کے سلوک کے خلاف امریکی دباؤ کا حصہ ہے،

جسے واشنگٹن نے نسل کشی کا نام دیا ہے۔ایک اندازے کے مطابق امریکا ہر سال چین کے صوبے سنکیانگ سے تقریباً 20 فیصد کپاس درآمد کرتا ہے۔