Corona's new variant is not a cause for concern, WHO

کرونا کا نیا ویرینٹ باعثِ تشویش نہیں،ڈبلیو ایچ او

eAwazصحت

پیرس: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ وہ فرانس میں مریضوں کی کم تعداد میں پائے جانے والے کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ کی نگرانی کررہے ہیں مگر فی الحال اس کے پھیلاؤ تشویش کا باعث نہیں ہے۔نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بی.1.640.2 کی شناخت گزشتہ برس اکتوبر میں کی گئی تھی اور اسے 4 نومبر کو کرونا ویرینٹس کے ڈیٹا بیس پر اپلوڈ کیا گیا تھا۔

ماہرین کے مطابق اب تک اس ویرینٹ کے صرف 20 نمونوں کی سیکونسنگ کی گئی ہے اور دسمبر کے اوائل سے لے کر اب تک صرف ایک کی گئی ہے۔عالمی ادارہ صحت میں کووڈ انسیڈنٹ منیجر عابدی محمود نے جینیوا میں رپورٹرز کو بتایا کہ یہ ویرینٹ نومبر سے ڈبلیو ایچ او کی نگرانی میں تھا لیکن یہ پچھلے دو مہینوں میں بڑے پیمانے پر پھیلتا دکھائی نہیں دیا۔انہوں نے کہا کہ ’اس وائرس کو پکڑنے کے بہت زیادہ مواقع ملے ہیں‘۔

اس کے برعکس اومی کرون ویرینٹ جسے 23 نومبر کو کرونا ویرینٹس کے ڈیٹا بیس پر پہلی مرتبہ اپلوڈ کیا گیا تھا کہ ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد سیکوئنسز موجود ہیں۔ڈبلیو
ایچ او کے مطابق دنیا کے 128 ممالک میں اومی کرون کی تشخیص کی جاچکی ہے اور یہ دنیا کے کئی حصوں میں ریکارڈ کیسز کی وجہ بن رہا ہے۔فرانس میں اس ویرینٹ کے بارے میں خدشات اس وقت پیدا ہوئے جب محققین نے یہ دیکھا کہ اس میں 46 جینیاتی تبدیلیاں موجود ہیں جو کرونا وائرس کے اصل ورژن سے مختلف ہیں۔خیال رہے

کہ اومی کرون میں بھی بڑی تعداد میں جینیاتی تبدیلیاں موجود ہیں، جن کے بارے میں محققین کا خیال ہے کہ ان تبدیلیوں نے اسے کہیں زیادہ متعدی بنادیا ہےدسمبر کے اواخر میں شائع ہونے والے ایک تحقیقی مقالے کے مطابق یہ نیا ویرینٹ جنوب مشرقی فرانس میں ایک ویکسینیٹڈ شخص میں پایا گیا تھا جس نے حال ہی میں کیمرون کا سفر کیا تھا۔

 محققین کے مطابق علاقے میں کُل 12 ایسے کیسز سامنے آئے اور مارسئی شہر کے ایک ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے اسے شناخت کرنے میں مدد کے بعد اس ویرینٹ کو ’آئی.ایچ.یو‘ کا نام دیا گیاپچھلے دو سالوں میں کرونا وائرس کے متعدد ویرینٹس سامنے آئے ہیں اور ان میں سےکچھ کے نہ پھیلنے اور کچھ کے وسیع پیمانے پر پھیلنے کی وجوہات پیچیدہ ہیں۔فی الحال کئی محققین نے کہا ہے کہ آئی ایچ ویرینٹ کے بارے میں زیادہ فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔