ہیروشیما: شاخ گوبھی (بروکولی) اب پاکستان میں بھی دستیاب ہے۔ اب جاپانی سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ اس سپرسبزی کے اندرکینسر ختم کرنے والے طاقتور اجزا موجود ہیں۔ اس طرح یہ دوا کے علاوہ غذا بھی ہے اور مستقبل میں بروکولی یا اس کے اجزا کسی ضدِ سرطان دوا کے لیے بہترین امیدوار بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔
پبلک لائبریری آف سائنس (پی ایل او ایس) ون میں ہیروشیما یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے خمیر(فشن ییسٹ) پر گوبھی کا اہم کیمیکل ڈی آئی ایم آزمایا ہے۔ یہ قدرتی مرکب خلئے (سیل) کی زندگی مکمل ہونے پر اسے ختم کرتا ہے اور پیچیدہ طریقے سے اس کی باقیات کو ری سائیکل بھی کرتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ کینسر میں خلیات اپنی مدت پوری کرکے ختم نہیں ہوتے اور رسولیوں میں ڈھلتے رہتے ہیں جنہیں ہم کینسر ٹیومر کہتےہیں۔ تاہم خمیر کے بعد انسانوں پر ڈی آئی ایم کی آزمائش ابھی باقی ہے۔
قصہ مختصر کہ شاخ گوبھی میں پایا جانے والا ڈی آئی ایم کیمیکل سرطانی خلیات بننے سے روکتا ہے اور ایک دوا کی امید ثابت ہوسکتا ہے۔ اس سے قبل جرمنی کے ماہرین نے بتایا تھا کہ ڈی آئی ایم سادہ جانداروں کی زندگی طویل کرسکتا ہے اور یوں اس میں طویل العمری کے خواص بھی پائے جاتے ہیں۔