ہندو کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی سینیٹر کرشنا کماری کولہی کی زیر صدارت سینیٹ کے خصوصی اجلاس میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
چیئرمین صادق سنجرانی کے بعد کرشنا کماری کولہی چیئر پر بیٹھیں تو تمام ارکان نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر فیصل جاوید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا کہ ’ایک ہندو، پاکستان میں کشمیر کے حوالے سے سینیٹ کے اجلاس کی صدارت کر رہا ہے، یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں یہ ایک مضبوط پیغام ہے جو پاکستان اور بھارت کے درمیان فرق کو ظاہر کرتا ہے‘۔
اپنی ٹوئٹ میں کرشنا کولہی نے سینیٹ اجلاس کی صدارت کو اپنے لیے ’بڑا اعزاز‘ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے کہ میں نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بحث کے لیے بلائے گئے سینیٹ اجلاس کی صدارت کی‘۔
سال 2018 میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی ٹکٹ پر مخصوص نشست پر سینیٹر منتخب ہونے والی کرشنا کماری کولہی نے پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے انہیں پارلیمنٹ کے ایوان بالا کا رکن بننے کا موقع فراہم کیا۔
کرشنا کماری کولہی وہ پہلی ہندو دلِت خاتون ہیں جو 2018 میں سینیٹر منتخب ہوئیں، اس سے قبل وہ نگرپارکر کے ایک گاؤں میں سماجی کارکن تھیں۔