سائنسدانوں کے مطابق ایڈز کی وجہ بننے والے بدنامِ زمانہ ایچ آئی وی کی ایک نئی تبدیل شدہ قسم ہالینڈ کے علاوہ دیگر یورپی ممالک میں عشروں سے موجود ہوسکتی ہے۔ ابتدائی تحقیق کے مطابق اس کا پھیلاؤ شدید ہے، وائرس مرض کو تیزتر کرتا ہے لیکن ایڈز کی روایتی ادویہ سے اس کا علاج ممکن ہے۔
ہم جانتے ہیں ہیومن امیونیوڈیفی شنسی وائرس (ایچ آئی وی) انسانی بدن میں داخل ہونے کے بعد ’اکوائرڈ امیونٹی ڈیفی شنسی سنڈروم‘ (ایڈز) کی وجہ بنتا ہے۔ اس میں جسم کا دفاعی امنیاتی نظام بہت کمزور ہوجاتا ہے اور ہر قسم کے امراض کی راہ کھل جاتی ہے لیکن ایڈز کی اپنی علامات اور عارضوں کی فہرست طویل ہوتی ہے ۔ اگرعلاج نہ کرایا جائے تو مریض موت کے منہ میں چلاجاتا ہے۔
روایتی ایچ آئی وائرس سی ڈی فور ٹی سیل کو تباہ کرتا ہے جو بہت اہم امنیاتی خلیات ہوتے ہیں۔ لیکن اب اس نئے تبدیل شدہ ویریئنٹ کو وی بی کا نام دیا گیا ہے۔ وی بی کا نشانہ بننے والے لگ بھگ 100افراد پر تحقیق کے بعد معلوم ہوا ہے کہ یہ بالخصوص عمررسیدہ افراد پر زیادہ حملہ آور ہوتا ہے۔ دوسری اہم بات یہ کہ عام وائرس کے مقابلے میں یہ سی ڈی فور خلیات کو قدرے تیزی سے ختم کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق عام حالات میں اگر ایچ آئی وی بدن میں آگھسے تو وہ چھ سے سات سال میں ایڈز کا مریض بنادیتا ہے بشرطیکہ کہ علاج نہ کروایا جائے۔ لیکن وی بھی صرف دو سے تین برس میں مریض بناسکتا ہے۔
تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ ہماری روایتی دوائیں ہی اس ویریئنٹ کا علاج کرسکتی ہیں۔