ویب نیوز: مرگی کے عالمی دن کے حوالےسے لاہور میں واک اور سیمینار ہوا، طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ اس مرض کے حوالے سے معاشرے میں کئی قسم کے دقیانوسی خیالات پائے جاتے ہیں۔
مریض ٹوٹکوں پر عمل کرنے اور نیم حکیموں کے پاس جانے کی بجائے ڈاکٹر سے علاج کروائیں تو تندرست ہو سکتے ہیں۔
پنجاب انسٹیٹیوٹ آف نیورو سائنسز لاہورمیں مرگی کے حوالے سے آگاہی واک اور سیمینار ہوا، واک کی قیادت ایگزیکٹو ڈائریکٹر پنجاب انسٹیٹیوٹ آف نیورو سائنسز ڈاکٹر خالد محمود نےکی۔
ان کا کہنا تھا کہ مرگی موروثی نہیں بلکہ قابلِ علاج مرض ہے، پاکستان میں اس کے 20 لاکھ سے زائد مریض ہیں۔ مریض مرض چھپانے اور ڈرنے کی بجائے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
واک کے بعد سیمینار ہوا،جس میں طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ مرگی کے مریض بَروقت علاج سے نارمل زندگی گزار سکتے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگوں میں اس حوالے سے پائی جانے والی ضعیف الاعتقادی ختم کرکے انہیں شعور دیا جائے۔
سیمینار سے ایچ او ڈی نیورولوجی ڈپارٹمنٹ پنز، پروفیسر ڈاکٹر محسن ظہیر، ڈاکٹر قاسم بشیر، ڈاکٹر اطہر جاوید، ڈاکٹر عرشی سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا اور خبردار کیا کہ مرگی کا اگر بَروقت علاج نہ کرایا جائے تو اس سے کئی دیگر چھوٹی بڑی دماغی بیماریاں جنم لے سکتی ہیں، جو کہ مریض کی موت کا سبب بن سکتی ہیں۔