نیویارک: ایک اہم پیشرفت میں نہ صرف ہڈیوں کی نشوونما بڑھانے والی دوا بنائی گئی ہے بلکہ وہ ایک مشہور دوا کے مضر اثرات کم کرنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے۔
ہڈیوں کے معمولی فریکچر اور ٹوٹ پھوٹ تو ٹھیک ہوجاتے ہیں لیکن شدید چوٹ سے ہڈی ضائع ہونے کی صورت میں دوبارہ نہیں بن پاتی۔ اس سے عمر بھر کی معذوری لاحق ہوتی ہے یا پھر عضو کاٹنا پڑجاتے ہیں۔
لیکن ہڈی کی دوبارہ نمو کی ایک دوا ایف ڈی اے نے مںظور کی ہے جس میں ری کامبننٹ ہیومن بون مارفوجینیٹک پروٹین ٹو یا بی ایم پی ٹو ملایا گیا ہے۔ لیکن اول یہ بہت مہنگی ہے اور دوم اس کے بدن پر شدید ترین سائیڈ افیکٹس بھی دیکھے گئے ہیں۔
اب مایو کلینک نے جرمنی اور ہالینڈ کے سائنسدانوں کے ساتھ مل کر ویکسین ٹیکنالوجی کا اہم جزو میسنجرآراین اے استعمال کیا ہے جو پہلے ہی دنیا بھر میں منظور کیا جاچکا ہے اور استعمال ہورہا ہے۔
ایم آر این اے تھراپی کی تحقیقات سائنس ایڈوانسس میں شائع ہوئی ہیں۔ ان سے معلوم ہوا ہے کہ اس طرح ٹوٹ کر غائب ہوجانے والے ہڈی کے گوشے دوبارہ اگنے لگتے ہیں اور اس کا معیار مہنگی اور پیچیدہ بی ایم پی ٹو سے بہتر دیکھا گیا اور کوئی منفی اثرات بھی نہیں دیکھے گئے۔
معلوم ہوا کہ میسنجرآراین اے ہڈیوں کی دوبارہ نمو میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ بارباریہ خوراک کھانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ماہرین نے اس طرح ہڈیوں اور بافتوں کی افزائش کا دو ماہ تک بغور مطالعہ کیا اور اسے دیگر مہنگی ادویہ سے بہت عمدہ پایا۔
ہم جانتے ہیں کہ ہڈیوں کی نشوونما دو طریقوں سے ہوتی ہے: اول میسن کائمل پروجینیٹر خلیات کی تشکیل سے بنتی ہے یا پھر ایںڈوکونڈریئل اوسی فکیشن کے عمل سے بنتی ہیں۔ اس پیچیدہ عمل میں کرکری ہڈی بنتی ہے اور وہ سخت ہڈی میں ڈھل جاتی ہے۔
اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ایم آراین اے تھراپی ہڈیوں کی گہری چوٹ اور نقصان کا ازالہ کرنے اوردوبارہ افرائش میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔ فی الحال تمام تجربات چوہوں پر کئے گئے ہیں اور یوں انسانی آزمائش میں کچھ برس لگ سکتے ہیں۔