منصوبہ بندی کمیشن کی رضامندی کے بعد وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن تمام سرکاری، نیم سرکاری اور خود مختار اداروں میں قومی کلاؤڈ پالیسی کو نافذ کرنے کے لیے تیار ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی کلاؤڈ پالیسی کے بعد اب سے کسی بھی سرکاری محکمے کو اپنے ڈیٹا سینٹرز کے قیام کے لیے ترقیاتی بجٹ میں فنڈز نہیں ملیں گے۔
پاکستان کلاؤڈ فرسٹ پالیسی جسے حال ہی میں وفاقی کابینہ نے منظور کیا تھا، ممکنہ طور پر وزارت آئی ٹی کی جانب سے آنے والے ہفتے میں اس کا نوٹی فکیشن جاری کیا جائے گا جبکہ وزارت نے پہلے ہی اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں کہ کوئی بھی سرکاری محکمہ اپنا ڈیٹا سینٹر قائم نہ کر سکے۔
انفارمیشن اور ٹیلی کمیونیکیشن کے وزیر سید امین الحق نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ منصوبہ بندی کمیشن کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کی کسی بھی وزارت یا محکمے کی جانب سے ڈیٹا سینٹرز کے قیام کے لیے ترقیاتی بجٹ میں کوئی رقم مختص نہیں کی جائے گی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ اور دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ کوششیں کی جائیں گی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ خود مختار ادارے جو اپنے فنڈز خود پیدا کرتے ہیں وہ بھی قومی کلاؤڈ پالیسی کو اپنائیں۔
امین الحق نے بتایا کہ اگر کسی محکمے کو اپنا ڈیٹا سینٹر قائم کرنے کی ضرورت ہو اور وہ بعض وجوہات کی وجہ سے سرکاری طور پر تسلیم شدہ کلاؤڈ کا حصہ نہیں بن سکتا تو اسے ‘کلاؤڈ آفس’ کی طرف سے این او سی (عدم اعتراض سرٹیفکیٹ) جاری کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس عمل سے نہ صرف پاکستان کو عالمی ضروریات کے مطابق ڈیجیٹل دنیا کے مطابق ڈھالنے میں مدد ملے گی بلکہ حکومتی محکموں کی جانب سے اپنے ڈیٹا سینٹرز کو برقرار رکھنے میں خرچ ہونے والی ایک قابل ذکر رقم کی بچت بھی ہوگی۔