Neem-tree-scaled

نیم کورونا وائرس کی اقسام کے خلاف اینٹی وائرل ایجنٹ کے طور پر کام کرتا ہے

eAwazصحت

یونیورسٹی آف کولوراڈو اینشٹز میڈیکل کیمپس اور انڈین انسٹیٹوٹ آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ نیم کے درختوں کی چھال کا ایکسٹریکٹ متعدد وائرل پروٹینز کو ہدف بناسکتا ہے، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ کورونا وائرس کی اقسام کے خلاف اینٹی وائرل ایجنٹ کے طور پر استعمال ہوسکتا ہے۔

ہزاروں برسوں سے نیم کے درخت کو اینٹی پیراسٹک، اینٹی بیکٹریلا اور اینٹی وائرل خصوصیات کے لیے استعمال کیا جارہا ہے اور اس کے چھال کے ایکسٹریکٹ کو ملیریا، معدے اور آنتوں کے کینسر، جلدی عوارض اور متعدد دیگر امراض کے علاج کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔

محققین نے بتایا کہ تحقیق کا مقصد نیم کے ذریعے ادویات کو تیار کرنا ہے جو کورونا وائرس سے ہونے والی سنگین بیماری کے خطرے کو کم کرسکے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہمیں توقع ہے کہ سائنسدانوں کو کورونا کی نئی اقسام ابھرنے پر ہر بار نئی دوا تیار کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی، بالکل اسی طرح جیسے پینسلین کو گلے کی تکلیف کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، ہم نیم سے تیار ہونے والی کووڈ کی دوا کا استعمال کرسکیں گے، جس سے روزمرہ کی زندگی کو بحال کرنے میں مدد مل سکے گی۔

سائنسدانوں کی جانب سے نیم کے ان اثرات کی جانچ پڑتال لیبارٹریز میں کی گئی تھی جبکہ بھارت میں جانوروں پر بھی تجربات کیے گئے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ نیم کے چھال کا ایکسٹریکٹ کورونا وائرس کے خلاف اینٹی وائرل خصوصیات کا حامل ہے۔

کمپیوٹر ماڈلنگ استعمال کرتے ہوئے سائنسدانوں نے پیشگوئی کی کہ اس ایکسٹریکٹ کے ذریعے کورونا وائرس کے اسپائیک پروٹین کو متعدد مقامات پر جکڑا جاسکتا ہے جس سے وائرس کو خلیات میں داخل ہونے سے روکا جاسکتا ہے۔

لیبارٹری میں اس ایکسٹریکٹ کو کورونا وائرس کے خلاف انسانی خلیات میں بھی آزمایا گیا، جس سے یہ بیماری کی روک تھام کے لیے مؤثر دوا ثابت ہوا جبکہ اس سے وائرس کے نقول بننے اور پھیلاؤ کی رفتار بھی گھٹ گئی۔

محققین کے مطابق تحقیق کے اگلے مرحلے میں اس ایکسٹریکٹ میں موجود مخصوص اجزا کی شناخت کی جائے گی جو اینٹی وائرل کا کام کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ یہ وائرس کی نئی اقسام کے اسپائیک پروٹین میں ہونے والی تبدیلیوں کے خلاف بھی مؤثر ثابت ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد ہم ایک اینٹی وائرل دوا کی خوراک کے اجزا کا تعین کریں گے جس سے کورونا وائرس کی بیماری کا علاج ہوسکے گا۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل وائرلوجی میں شائع ہوئے۔

نیوز سورس ڈان نیوز