برطانوی ماہرین کی جانب سے کیے گئے ایک جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ ایشیائی، سیاہ فام اور مخلوط النسل افراد کے مقابلے گوروں میں کینسر سے متاثر ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
تاہم مذکورہ جائزے کے مطابق کینسر کی بعض ایسی اقسام بھی ہیں جو سفید فام لوگوں کے بجائے سیاہ فام اور ایشیائی لوگوں کو زیادہ متاثر کرتی ہیں۔
’کینسر ریسرچ یوکے‘ کے ماہرین کی جانب سے 2013 سے 2017 تک کینسر کے شکار ہونے والے 30 لاکھ افراد کے کیسز کا جائزہ لیا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ موذی مرض کی بعض اقسام خاص نسل کے افراد کو زیادہ متاثر کرتی ہیں۔
جائزے میں ایشیائی نسل کے لوگوں کو چین، پاکستان، بھارت اوربنگلہ دیش جیسے ممالک میں تقسیم کیا گیا جب کہ سیاہ فام افراد کو کیرییبین اور افریقی ممالک سے جوڑا گیا، اسی طرح سفید فام افراد کو برطانیہ اور آئر لینڈ سمیت اسی طرح کے دیگر ممالک میں تقسیم کیا گیا۔
جائزے سے معلوم ہوا کہ ہر طرح کی کینسر کی قسمیں عام طور پر سفید فام افراد کو زیادہ متاثر کرتی ہیں، تاہم پروسٹیٹ اور بلڈ کینسر سیاہ فام افراد کو زیادہ متاثر کرتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق سفید فام افراد میں موٹاپے اور ان کی جلد کی وجہ سے ان میں کینسر کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں اور مجموعی طور پر ان کے مقابلے ایشیائی افراد میں 38 فیصد کم، سیاہ فام افراد میں 4 فیصد کم اور مخلوط النسل افراد میں 40 فیصد کم کینسر کے امکانات ہوتے ہیں۔
جائزے سے معلوم ہوا کہ کینسر ہر طرح کے لوگوں اور عمر کے حساب سے الگ الگ طریقے سے متاثر کرتا ہے اور اگر موذی مرض کی بر وقت تشخیص ہوجائے تو اس سے صحت یاب ہونے کے امکانات 40 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔
نیوز سورس ڈان نیوز