حکومتِ پنجاب نے اعضا کی اسمگلنگ کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ’سویپ ٹرانسپلانٹ‘ منصوبے کی منظوری دے دی جس کے تحت مریض ایسے عطیہ دہندگان سے اعضا کا عطیہ لے سکیں گے جن کے ساتھ کوئی خونی رشتہ نہ ہو۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹیشن اتھارٹی(پی-ہوٹا) کے اس اقدام نے پاکستان کو اعضا کی پیوندکاری کے شعبے میں یہ سہولت فراہم کرنے والے چند ممالک کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔
اس منصوبے کی پنجاب کی وزیر صحت پروفیسر ڈاکٹر یاسمین راشد کی زیر صدارت ایک اجلاس میں منظوری دی گئی۔
پی ہوٹا کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر اسد اسلم کے مطابق اس سہولت کے تحت اب ایک غیر رشتہ دار عطیہ دہندہ اپنا عضو کسی وصول کنندہ کو عطیہ کر سکتا ہے جس کے خاندان کا کوئی فرد بدلے میں ایک عضو دوسرے مریض کو عطیہ کریں گے۔
اسے ایک انقلابی قدم قرار دیتے ہوئے طبی برادری کا خیال ہے کہ یہ صوبہ پنجاب میں اعضا کی غیر قانونی پیوند کاری کی سرگرمیوں کے خلاف پاکستان کی لڑائی میں ایک گیم چینجر ثابت ہوگا۔
اس اقدام سے ایسے مریضوں کی تعداد بھی کم ہو سکتی ہے جنہیں عطیہ دہندگان کا بندوبست کرنے کے لیے برسوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔
بھارت نے یہ جان بچانے والا منصوبہ اپنے ٹرانسپلانٹیشن آف ہیومن آرگنز ایکٹ 2011 میں ترمیم کے بعد متعارف کرایا تھا، جس سے وہ کئی سال قبل پہلا سویپ ٹرانسپلانٹ کرسکا تھا۔
نیوز سورس ڈان نیوز