روس کے یوکرین پر حملے کے نتیجے میں امریکا کی جانب سے پابندیاں عائد ہونے کے بعد بھارت روسی ہتھیاروں کی فراہمی میں بڑی رکاؤٹوں سے بچنے کے لیے مختلف راستے تلاش کرنے لگا ہے تاکہ وزیراعظم نریندر مودی کو سرحد میں چین کے ساتھ درپیش مشکلات میں مزید اضافہ نہ ہو۔
خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق ماہرین نے بتایا کہ بھارت کے 60 فیصد دفاعی ہتھیار روس سے آتے ہیں، اور بیک وقت بھارت چین سے ایک علاقائی تنازع پرمشرقی لداخ میں دو سال سے سرحدی تناؤ کا سامنا ہے جہاں ہزاروں فوجی ہمہ وقت تیار ہیں۔
قبل ازیں 2020 میں اس تنازع میں فائرنگ کے نتیجے میں بھارت کے 20 جبکہ چین کے 4 فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔
بھارت کے سابق سیکریٹری خارجہ شیام سارن نے حال ہی میں اپنے ایک مضمون میں لکھا تھا کہ اگر امریکا اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ اسے روس کی طرف سے بڑے خطرے کا سامنا ہے اور یہ چین کے ساتھ اسٹریٹجک سہولیات کا جواز پیش کرے اور ایشیا میں چینی تسلط کے پیش نظر اپنے یورپی حصے کی حفاظت کرے گا تو یہ بھارت کے لیے یہ ڈراؤنا خواب ہوگا۔
نیوز سورس ڈان نیوز