اثاثہ برآمدگی فرم براڈ شیٹ نے بدعنوانی کے الزامات لگانے پر مسلم لیگ (ن) کے قائد سے معافی مانگ لی۔
کمپنی کو جنرل (ر) پرویز مشرف نے شریف خاندان سمیت سیاسی مخالفین کے خلاف تحقیقات کا ٹھیکا دیا گیا تھا، جس کے سی ای او نے جیو نیوز کو ایک ویڈیو انٹرویو دیتے ہوئے معافی مانگی۔
کاوے موسوی نے کہا کہ ’ہمیں دوسروں کی بہت سی لوٹی ہوئی دولت ملی لیکن میں بطور خاص کہہ سکتا ہوں کہ تقریباً 21 سال کی تحقیقات میں نواز شریف یا ان کے خاندان کے کسی رکن کا ایک روپیہ نہیں تھا‘۔
کاوے موسوی کاکہنا تھا کہ ’قومی احتساب بیورو کا روپ دھارے فراڈ میں فریق بننے پر مجھے سابق وزیراعظم سے معافی مانگنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں، نیب پورا کا پورا فراڈ ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’نواز شریف کو مکروہ الزامات کا نشانہ بنایا گیا، جب حقائق تبدیل ہوئے تو میں نے اپنے خیالات تبدیل کرلیے‘۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس متعدد مواقع پر کاوے موسوی نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس نواز شریف کے خلاف ’کرپشن‘ کے شواہد ہیں اور یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ شریف فیملی نے انہیں رشوت دینے کے لیے رابطہ کیا تھا۔
شریف خاندان نے ان الزامات کو مسترد کردیا تھا اور براڈ شیٹ کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس پر کیے گئے دعوے کے دفاع کی ناکامی پر قانونی اخراجات کی مد میں 20 ہزار پاؤنڈز (45 لاکھ روپے) کی رقم حاصل کرنے میں کامیاب رہا تھا۔
براڈ شیٹ کو 20 جون 2000 کو آئی لینڈ آف مین میں رجسٹرڈ کرایا گیا تھا جس نے ممنوع ذرائع سے حاصل ہوئی دولت سے خریدے گئے غیر ملکی اثاثوں کا سراغ لگانے میں نیب اور مشرف حکومت کی مدد کی تھی۔
براڈ شیٹ ایرانی نژاد کاوے موسوی کی ملکیت ہے جو اس سے قبل توہینِ عدالت کیس کے سلسلے میں برطانیہ میں ایک سال کی سزا بھی کاٹ چکے ہیں۔
نیوزسورس ڈان نیوز