امریکی سینیٹ نے کیٹانجی براؤن جیکسن کو سپریم کورٹ میں خدمات انجام دینے والی پہلی سیاہ فام خاتون کے طور پر تعیناتی کی توثیق کردی ہے جسے ملک کے لیے ایک اہم سنگ میل اور صدر جوبائیڈن کی جانب سے وفاقی عدالت میں متنوع نمائندگی کے وعدے کی فتح سمجھا جارہا ہے۔
خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی شائع رپورٹ کے مطابق 51 برس کی کیٹانجی براؤن جیکسن اس سے پہلے امریکی اپیلز کورٹ کی جج رہ چکی ہیں، انہیں سینیٹ میں 47 کے مقابلے میں 53 ووٹوں سے منظوری حاصل ہوئی، انہیں ڈیموکریٹک پارٹی کے 50 ووٹ کے علاوہ 3 ووٹ حزب اختلاف کی ری پبلکن پارٹی کی سوسن کولنز، لیزا مرکوسکی اور مِٹ رومنی کی جانب سے بھی ملے۔
انہیں ایک سادہ اکثریت کی ضرورت تھی کیونکہ کیٹانجی براؤن جیکسن سپریم کورٹ کی توثیق کے عمل میں حزب اختلاف کی ری پبلکن پارٹی کو زیر کرنے میں کامیاب رہیں جو کہ شدید طور پر متعصب ہے۔
کیٹانجی براؤن جیکسن 6-3 قدامت پسند اکثریت کے ساتھ عدالت کے لبرل بلاک میں 83 سالہ جسٹس سٹیفن برئیرکی جگہ لیں گی، جسٹس سٹیفن برئیر عدالت کی موجودہ مدت ختم ہونے (ممکنہ طور پر جون کے آخر) تک خدمات سرانجام دیتی رہیں گی اور ان کے بعد کیٹانجی براؤن جیکسن باضابطہ طور پر حلف اٹھائیں گی، کیٹانجی براؤن جیکسن نے اپنے کیریئر کے آغاز میں جسٹس سٹیفن برئیر کے لیے سپریم کورٹ کی کلرک کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔