سڈنی: آسٹریلوی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ نفسیاتی اور دماغی علاج سے کمر کا دائمی درد ختم کرنے میں بھی خاصی مدد مل سکتی ہے، بشرطیکہ اسے دواؤں اور جسمانی ورزشوں کے ساتھ جاری رکھا جائے۔
یہ تحقیق اس لحاظ سے اہم ہے کیونکہ اس میں کمر کا دائمی درد ختم کرنے کے حوالے سے 97 طبّی تحقیقات کا جائزہ لیا گیا ہے جن میں 13 ہزار سے زیادہ رضاکار شریک تھے۔
کئی عشروں پر پھیلی ہوئی ان طبّی تحقیقات میں کمر کا درد کم کرنے سے متعلق مجموعی طور پر 17 مختلف تدابیر کے استعمال اور ان کی تاثیر کا تجزیہ کیا گیا تھا۔
تحقیقی مجلّے ’’برٹش میڈیکل جرنل‘‘ (BMJ) کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس نظرِ ثانی تحقیق (ریویو ریسرچ) سے معلوم ہوا ہے کہ کمر کے دائمی درد کے علاج میں جب بھی دواؤں اور فزیو تھراپی کے ساتھ نفسیاتی معالجے کی مختلف تدابیر بھی اختیار کی گئیں تو بہتر نتائج حاصل ہوئے۔
مطلب یہ کہ جن مریضوں کا علاج صرف ادویہ اور فزیوتھراپی سے کیا جارہا تھا، ان کے مقابلے میں ایسے مریضوں میں کمر کا دائمی درد زیادہ نمایاں طور پر کم ہوا کہ جنہیں اس سب کے ساتھ ساتھ نفسیاتی علاج سے بھی گزارا گیا۔
ان مریضوں میں نہ صرف درد کی شدت بہت کم ہوئی بلکہ وہ اپنے روزمرہ معمولات بھی دوبارہ سے انجام دینے کے قابل ہوگئے۔
یونیورسٹی آف سڈنی، آسٹریلیا میں کی گئی اس تحقیق سے ایک بار پھر یہ ظاہر ہوا ہے کہ اگر جسمانی علاج کے ساتھ ساتھ ذہنی علاج پر بھی توجہ رکھی جائے تو بہتر افاقہ ہوسکتا ہے۔