پاکستان کے نئے وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے ایندھن کی سبسڈی کو کم اور کاروباری ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو ختم کرنے کے حوالے سے آئی ایم ایف کی سفارشات سے اتفاق کیا ہے اور بحران زدہ معیشت کو فروغ دینے کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عمل کرنے کا عہد کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے 2019 میں پاکستان کے لیے 3 سال کے دوران 6 ارب ڈالر کے قرض کی منظوری دی تھی لیکن اصلاحات کی رفتار سے متعلق خدشات کے باعث اس کی ادائیگی سست روی کا شکار ہے۔
وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ ان کی موسم بہار کی میٹنگ کے دوران آئی ایم ایف کے ساتھ ’اچھی بات چیت‘ ہوئی ہے۔
مفتاح اسمٰعیل نے اٹلانٹک کونسل میں کہا کہ آئی ایم ایف نے ایندھن پر سبسڈی ختم کرنے کی بات کی ہے، میں ان سے اتفاق کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم وہ سبسڈیز دینے کے متحمل نہیں ہو سکتے جو ہم اس وقت دے رہے ہیں، لہٰذا ہمیں اس کو کم کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے معزولی سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئے ایندھن اور بجلی پر بھاری سبسڈی کے ساتھ ساتھ کاروبار کے لیے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے آنے والی حکومت کے لیے ایک ’جال‘ بچھایا۔
وزیر خزانہ نے پاکستانی سفارت خانے کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب میں صحافیوں کو بتایا کہ عمران خان نے کارخانے لگانے کے لیے کاروباری اداروں کو ایمنسٹی دی تاکہ انہیں ٹیکس ادا نہ کرنا پڑے یا اگر وہ ٹیکس چوری کرتے ہیں تو ٹھیک کرتے ہیں۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ آسمان کو چھوتی اس مہنگائی میں پاکستان کے غریب ترین افراد کے لیے کچھ ٹارگٹڈ سبسڈیز برقرار رہنی چاہئیں۔
نئے وزیر اعظم شہباز شریف نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ زبوں حال معیشت کو آگے بڑھائیں گے جو یقینی طور پر اگلے سال ہونے والے انتخابات میں ایک بڑا مسئلہ ہوگا۔
پاکستان نے بارہا بین الاقوامی حمایت کی کوشش کی ہے لیکن ٹیکس وصولی کا نظام مضبوط نہ ہونے اور خاطر خواہ ٹیکس وصول نہ ہونے کے سبب ملک کو مشکلات کا سامنا رہا ہے۔
نیوز سورس ڈان نیوز